شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو عالمی برادری کی جانب سے مقامی جھڑپوں میں مداخلت اور خطے میں امن و امان بحال کرنے کے لیے مطالبات موصول ہوئے ہیں، جس کے بعد فوری جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہفتے کے روز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں صدر الشرع نے کہا:
"السویدا صوبے میں حالیہ واقعات ایک خطرناک موڑ کا اشارہ دے رہے ہیں۔ مختلف گروہوں کے درمیان گھمسان کی جھڑپوں میں اگر شامی ریاست مداخلت نہ کرتی تو یہ قابو سے باہر ہو جاتیں۔"
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چند افراد کی کرتوتوں کی بنا پر پوری درزی برادری کو موردِ الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے۔
" ایک چھوٹے گروہ کے علاوہ، السویدا کے عوام مکمل طور پر ریاست کے ساتھ یکجہتی میں ہیں،حکومت صوبے میں ہونے والے تمام قتل عام اور خلاف ورزیوں کو مسترد کرتی ہے۔"
صدر نے مقامی قبائل کے "بہادرانہ مؤقف" پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان سے مکمل جنگ بندی کی اپیل کی۔
الشرع نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "جنوبی علاقے اور دمشق میں ریاستی اداروں پر بمباری کے نتیجے میں کشیدگی دوبارہ بھڑک اٹھی جس نےملک کو ایک خطرناک مرحلے کی طرف دھکیل دیا، جو اس کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "شام کو کسی علیحدگی پسند ایجنڈے یا تقسیم کے منصوبوں کا میدان جنگ نہیں بنایا جائے گا۔"
وزارت داخلہ کی افواج کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت دُرزیوں کی اکثریت والے قصبے سویدا میں تعینات ہونے کے بعد صدارتی دفتر نے ہفتے کے روز "فوری جنگ بندی" کا اعلان کیا۔
صدارتی دفتر نے اعلان کیا کہ ہفتے کے روز السویدا میں فوری جنگ بندی نافذ کی گئی ہے، جس کے بعد وزارت داخلہ کی فورسز اسرائیل کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت درزی اکثریتی علاقے میں تعینات کی گئیں۔
جنگ بندی کے فیصلے پر "تمام فریقین کی طرف سے مکمل احترام" کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ اعلان اسرائیل کی طرف سے ہفتے کے آغاز میں شامی وزارت دفاع کی فورسز پر حملوں اور ان کے انخلا پر مجبور کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
السویدا میں خصوصی فورسز تعینات
شامی وزارت داخلہ نے ہفتے کو اعلان کیا کہ کئی دنوں تک جاری شدید جھڑپوں اور بدامنی کے بعد، السویدا میں سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی شروع ہو چکی ہے۔
وزارت کے ترجمان نورالدین البابا نے ایک بیان میں کہا:"خونریز واقعات غیر قانونی گروہوں کی طرف سے شروع کیے گئے، جس کے بعد صدر کی براہِ راست ہدایت پرداخلی سیکیورٹی فورسز ایک قومی ذمہ داری کے تحت السویدا میں تعینات کی جا رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ان کا بنیادی مقصد شہریوں کا تحفظ اور افراتفری کا خاتمہ ہے۔ سیکیورٹی فورسز حملوں کو روکنے، اندرونی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے اور صوبے میں استحکام لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گی۔"
یہ بیان امریکہ میں ترکیہ کے سفیر کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد آیا، جس میں انہوں نے شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
13 جولائی کو السویدا میں بدوی عرب قبائل اور مسلح دروزی گروپوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تشدد میں اضافہ ہوا اور اسرائیل کی فضائی کارروائیوں نے دمشق میں شامی فوجی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو "درزی برادریوں کا تحفظ" قرار دے کر جواز پیش کیا۔