سیاست
3 منٹ پڑھنے
ایران کا امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار، جنگی جرائم میں امریکہ برابر کا شریک ہے
ایران کہتا ہے کہ امن اسرائیل کی ہوائی حملوں کو روکنے پر منحصر ہے، امریکی مذاکرات کی کوششوں کو مسترد کرتا ہے جبکہ تنازع میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایران کا امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار، جنگی جرائم میں امریکہ برابر کا شریک ہے
Aftermath of Iran's missile strike on Israel / Reuters
20 جون 2025

ایران نے جمعہ کے روز اپنے دفاعی مؤقف کو مزید مضبوط کرتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے بیانات جاری کیے ہیں۔

بیانات میں اصرار کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات صرف اس وقت ممکن ہیں جب اسرائیل اپنی بلاجواز جارحیت کو روک دے۔

میڈیا رپورٹس کے برعکس، جن میں کہا گیا تھا کہ تہران نے واشنگٹن سے پس پردہ رابطے کیے ہیں تاکہ دشمنی کو فوری طور پر ختم کیا جا سکے، ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ موجودہ جنگ کو ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ  اسرائیل بلا شرط اپنے فضائی حملے بند کرے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق انہوں نے  ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم  نے ہمیشہ امن اور استحکام کی پیروی کی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "موجودہ حالات میں، پائیدار امن صرف اس وقت ممکن ہوگا جب صیہونی دشمن اپنی دشمنی کو ختم کرے اور دہشت گردانہ اشتعال انگیزیوں کے خاتمے کی  پکی ضمانت فراہم کرے۔"

پزیشکیان نے خبردار کیا ہے کہ "اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایران کی طرف سے کہیں زیادہ سخت اور افسوسناک ردعمل سامنے آئے گا۔"

اسرائیلی حکام نے خبردار کیا ہے کہ تل ابیب جلد ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مشکلات کا سامنا کر سکتا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں، ایران نے زیادہ جدید اور طاقتور میزائل استعمال کیے ہیں، جبکہ اسرائیل کی روک تھام کی شرح کم ہو گئی ہے۔

علاوہ ازیں، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی  نے کہا ہے کہ تہران کو امریکہ کی جانب سے مذاکرات کے لیے متعدد "سنجیدہ" پیغامات موصول ہوئے ہیں، لیکن ایران کے پاس  واشنگٹن  کو  "کچھ کہنے کو نہیں" کیونکہ وہ اسرائیل کے ساتھ ان  "جرائم میں  برابر کا شریک" ہے۔

عراقچی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں  بتایا "ہم اپنے میزائل پروگرام کے بارے میں کسی سے مذاکرات نہیں کرتے۔ کوئی بھی عقلمند اپنے دفاعی صلاحیتوں پر بات چیت قبول نہیں کرے گا۔"

عراقچی نے زور دیا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، "کسی سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔"

انہوں نے جنیوا میں  منعقد ہونےوالے ایک طے شدہ اجلاس کا ذکر  کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایران یورپی فریقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا ہے کہ عراقچی جنیوا میں برطانیہ، فرانس، اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

انہوں نے  اس بات کا اعادہ کیا کہ  ایران کا میزائل پروگرام "غیر معمولی، دفاعی، اور بالکل ہدف پر مبنی" ہے، اور کہا کہ ایرانی حملے اخلاقی اور بین الاقوامی  اصولوں کی سخت خلاف ورزی  ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہماری مسلح افواج صرف فوجی اور اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتی ہیں، نا کہ  رہائشی علاقوں، اسپتالوں، یا شہری عمارتوں کو ۔"

جنگ کا  آغاز گزشتہ جمعہ کو ہوا  تھاجب اسرائیل نے ایران کے کئی مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی اور جوہری تنصیبات شامل تھیں، جس کے نتیجے میں تہران نے جوابی حملے کیے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق، ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب، ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں ایران میں 639 افراد ہلاک اور 1,300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us