امریکہ نے کشمیر حملے کا ذمہ دارٹہرائے گئے گروپ کو دہشت گرد قرار دے دیا
امریکہ نے ماہِ اپریل میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے حملے کہ جس نے گزشتہ دہائی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بدترین تصادم کو جنم دیا کے ذمہ دار ٹہرائے گئے ایک خفیہ گروپ کو "دہشت گرد" قرار دے دیا۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ریزسٹنس فرنٹ (TRF) گروپ کو لشکر طیبہ کا پیش رو اور پراکسی قرار دیا، جسے اقوام "دہشت گرد" گروپ قرار دے چکا ہے۔
روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ "دہشت گرد" کا عہدہ "قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی سے نمٹنے اور پہلگام حملے کے لیے انصاف کے مطالبات کو نافذ کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کا مظہر ہے۔"
اپریل میں پہلگام میں ایک حملے میں 26 افراد، جن میں تقریباً سبھی ہندو تھے، مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
پکی تصدیق
ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں واشنگٹن کے فیصلے کو "ہندوستان-امریکہ انسداد دہشت گردی تعاون کا مضبوط ثبوت " قرار دیا۔
ٹی آر ایف کے بارے میں پہلے بہت کم معلومات دستیاب تھیں، جس نے ابتدائی طور پر پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
لیکن جیسے جیسے عوامی تنقید بڑھتی گئی، گروپ نے حملے کی ذمہ داری واپس لے لی۔
پہلگام کے پر تشدد واقعات، 1999 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کا موجب بنا، جس میں دونوں فریقین کے 70 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
جھڑپوں کے دوران، پاکستان نے رافیل لڑاکا طیاروں سمیت کئی ہندوستانی طیاروں کو مار گرایا۔
مسئلہ کشمیر
مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں باغی 1989 سے نئی دہلی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ بہت سے مسلمان کشمیری اس خطے کے یا تو پاکستانی حکمرانی میں شامل ہونے یا ایک آزاد ریاست کے طور پر متحد ہونے کے مقصد کی حمایت کرتے ہیں۔
بھارت کشمیر کی شورش کو "پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی" قرار دیتا ہے۔ پاکستان اور بہت سے کشمیری اس الزام کو مسترد کرتے ہیں اور جدوجہد کو آزادی کی ایک جائز جنگ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس تنازعے میں دسیوں ہزار شہری، باغی اور ریاستی فورسز اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ریفرنڈم کے کشمیری عوام کے مطالبے کی "صرف سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے"۔