ترکیہ نے ایک بار پھر شام کی علاقائی سالمیت، وحدت اور خودمختاری کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے جنگ سے تباہ حال ملک میں امن و امان کی بحالی میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق، جمعہ کے روز ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے اپنے شامی ہم منصب اسعد الاشیبانی سے ٹیلیفون پر گفتگو کی، جس میں انہوں نے شام کے جنوبی علاقوں میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس گفتگو میں فیدان نے کہا کہ ترکیہ زمینی صورتحال کا بغور جائزہ کر رہا ہے اور انقرہ شام کی علاقائی سالمیت، اتحاد اور خودمختاری کی حمایت کے اپنے مؤقف کو دہراتا ہے۔
فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی ان واقعات میں مداخلت ناقابل قبول ہے، اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے خطے کے استحکام اور شامی عوام کے مستقبل کے لیے خطرہ بننے والے اقدامات فوری طور پر ختم ہونے چاہییں۔
شام کے صوبہ سویدا کے مغربی اور شمالی حصوں میں بدوی قبائل اور مقامی دروز مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
اتوار کے روز شروع ہونے والی محدود جھڑپیں شامی حکومت کی فورسز کی مداخلت کے بعد شدت اختیار کر گئیں۔ اس کے بعد دروز مسلح گروہوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں درجنوں حکومتی فوجی ہلاک ہو گئے۔
شامی فورسز اور دروز گروہوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، مگر وہ بھی جلد ہی ناکام ہو گئی۔
اسرائیل نے دُرزی طبقے کو تحفظ دینے کے بہانے شام بھر میں اپنے فضائی حملے تیز کر دیے اور بدھ کے روز دمشق میں جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز اور صدارتی محل سمیت چار صوبوں پر فضائی حملے کیے۔
جمعرات کی شب شامی صدارت کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ عرب اور امریکی فریقوں کی ثالثی سے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت کشیدگی کم کرنے کے لیے شامی حکومت کی افواج نے صوبہ سویدا سے انخلا شروع کر دیا ہے۔