سرکاری خبر رساں ایجنسی صناء نے اطلاع دی ہے کہ جمعرات کی شب ہونے والے والے حملے میں شہر کے مضافات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن اس نے زخمیوں یا نقصان کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
یہ نیا حملہ شام کی وزارت داخلہ کی جانب سے شہر میں جنگ بندی کے نئے معاہدے کی تصدیق کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ اس معاہدے میں جنوبی صوبے کا مرکزی حکومت کے زیر انتظامیہ مکمل طور پر انضمام شامل ہے۔
اسرائیل دُرزی معاشرے کے بہانے دمشق، سویدہ اور درہ جیسے علاقوں کو نشانہ بناتا ہے۔
امریکہ اسرائیلی حملوں کی حمایت نہیں کرتا
دریں اثنا، امریکہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ شام میں اپنے اتحادی اسرائیل کے حملوں کی مخالفت کرتا ہے۔ یہ بیان واشنگٹن اور انقرہ کے تشدد کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے صحافیوں کو بتایا کہ "امریکہ نے حالیہ اسرائیلی حملوں کی حمایت نہیں کی "ہم، موجودہ بحران سے نمٹنے اور دونوں خودمختار ریاستوں کے درمیان دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسرائیل اور شام کے ساتھ اعلیٰ سطح پر سفارتی بات چیت کر رہے ہیں۔"
بروس نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا امریکہ نے اسرائیل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے یا وہ مستقبل میں ہونے والے حملوں کی مخالفت کرے گا۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دمشق میں وزارت دفاع کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے حملوں کے بارے میں سوالات پر تشویش کا اظہار کیا۔
روبیو نے بعد میں ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اسرائیلی حملوں کا براہ راست ذکر تو نہ کیا لیکن تشدد کے بارے میں کافی زیادہ تشویش کا اظہار کیا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد درزیوں کے نام پر مداخلت کی ہے۔
بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اسرائیل نے کئی بار شام کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے فون پر بات کی، جس کا مقصد شام کے نئے رہنما احمد شارع، ترکیہ اور سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنا تھا۔