شام کے انسانی حقوق کے مبصر ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقےلازکیہ کے دیہی علاقوں میں مسلح گروہوں کے حملوں کے نتیجے میں ملکی سیکیورٹی انتظامیہ کے سولہ ارکان ہلاک گئے ۔ یہ حملے ان گروہوں کی جانب سے کیے گئے جنہیں بشار الاسد کے سابقہ نظام کے باقیات قرار دیا جا رہا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صانا نے جمعرات کو ایک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ الاسد کی ملیشیا سے وابستہ گروہوں نے لازکیہ کے علاقے بیت انا کے قریب وزارت دفاع کے اہلکاروں اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔
صانا نے ہلاکتوں کی تعداد کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا، لیکن شامی مبصر ادارے نے ایک رپورٹ میں سولہ ہلاکتوں کی تصدیق کی، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، حملہ آوروں نے زخمیوں کو نکالنے کی کوشش کرنے والی ایمبولینسوں پر بھی فائرنگ کی۔
کمک پہنچنے کے بعد، عسکریت پسندوں نے بیت انا میں پوزیشنیں سنبھال لیں اور براہ راست سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں کیں۔
ایجنسی نے ایک اور سیکیورٹی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسد کے حامی عسکریت پسندوں نے لازکیہ کے جبیلہ علاقے میں ملکی سیکیورٹی انتظامیہ کی ایک چوکی پر حملہ کیا اور شہری گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا۔
اہلکار نے کہا، "ہماری فورسز نے خاص طور پر بیت انا اور دالیہ کے دیہات میں اسد کی ملیشیا قوتوں کے باقیات اور غیر قانونی گروہوں کے گرد سیکیورٹی کا گھیرا تنگ کر دیا ہے ۔"
انہوں نے مزید کہا کہ لازکیہ میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ کرنے والے مسلح گروہ اس سے قبل جنگجو سہیل الحسن کے وفادار تھے، جن پر شامی عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر مظالم کے الزامات ہیں۔
’ انہوں نے مزید کہا کہ جبیلہ اور اس کے مضافات میں سیکیورٹی گشت پر بھی گھات لگا کر حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، تاہم انہوں نے قطعی تعداد کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا، " سرکاری عمارتوں اور عوامی و نجی املاک کو بھی نہیں بخشا گیا، کیونکہ اسد کے چیلوں نے جبیلہ اور اس کے ارد گرد کے عوامی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا۔"
کنایفاتی نے کہا کہ لاذقیہ بھر میں سیکیورٹی فورسز کو مکمل طور پر متحرک کر دیا گیا ہے اور انہوں نے دیہی جبیلہ میں ابتدائی حملے کو قابو میں کر لیا ہے، حالانکہ شہر کے اندر جھڑپیں ابھی بھی جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں سے کمک پہنچ چکی ہے، ساتھ ہی وزارت دفاع کی جانب سے اضافی فوجی مدد بھی فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم اپنے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم نے اس غدارانہ حملے کو قابو میں کر لیا ہے اور ان گروہوں کو ختم کرنے، استحکام بحال کرنے اور عوامی و نجی املاک کی حفاظت کے لیے کام کریں گے۔"
ان واقعات کے بعد، مغربی شام کے شہر طرطوس میں جنرل سیکیورٹی انتظامیہ نے جمعرات کو شہر بھر میں کرفیو کا اعلان کیا، جو جمعہ کی صبح تک نافذ رہے گا، عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے "سیکیورٹی ہدایات اور ضروری احتیاطی تدابیر" کے تحت۔
انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا، "آج رات 10 بجے سے جمعہ، 7 مارچ 2025، صبح 10 بجے تک عام کرفیو نافذ کیا جائے گا۔
"