سیاست
2 منٹ پڑھنے
ڈنمارک کا آرکٹک سمندر میں اپنے وجود کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
امریکی صدر ٹرمپ کے گرین لینڈ پر کنٹرول کے مطالبے کے جواب میں ڈنمارک بحری جہازوں اور ڈرونز سمیت نئی فوجی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کرے گا
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
ڈنمارک نے امریکی صدر ٹرمپ کے تبصروں پر جواب دیا اور اپنی آرکٹک فوجی موجودگی کو بڑھا دیا
21 فروری 2025

ڈنمارک نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ آرکٹک میں اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لیے 14.6 ارب ڈنمارک کرون (2.05 ارب امریکی ڈالر) خرچ کرے گا، یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو کنٹرول کرنے میں دوبارہ دلچسپی کے بعد کیا گیا ہے۔ گرین لینڈ، ڈنمارک کا نیم خود مختار علاقہ ہے۔

اس ماہ، ٹرمپ نے کہا تھا کہ گرین لینڈ امریکی سیکیورٹی کے لیے انتہائی اہم ہے اور ڈنمارک کو اس اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل آرکٹک جزیرے پر اپنا کنٹرول چھوڑ دینا چاہیے۔

دس سال تک دفاعی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کمی کے بعد، گزشتہ سال ڈنمارک نے اپنے فوجی اخراجات کے لیے 190 ارب ڈنمارک کرون (26 ارب ڈالر) مختص کیے، جس کا ایک حصہ اب آرکٹک کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اگرچہ ڈنمارک گرین لینڈ کی سیکیورٹی اور دفاع کا ذمہ دار ہے، اس کے باوجود جزیرے پر اس کی فوجی صلاحیت محدود ہے اور اسے عموماً ایک سیکیورٹی خلا سمجھا جاتا ہے۔

اس وقت، ڈنمارک کے پاس چار نگران  بحری  جہاز، ایک چیلنجرگشتی طیارہ اور 12 کتے ٹراؤٹ ڈیوٹیز ہیں؛ یہ سب فرانس کےرقبے سے چار گنا بڑے علاقے کی نگرانی کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

وزیر دفاع ٹرولس لینڈ پوولسن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس معاہدے میں تین نئے آرکٹک نیوی جنگی جہازوں کے لیے فنڈنگ فراہم کرنا، طویل فاصلے  تک پرواز کرنے والے  گشتی ڈراونز کی تعداد کو چار تک بڑھانا اور سیٹلائٹ  نگرانی شامل ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سال کے پہلے نصف میں پیش کیے جانے والے معاہدے میں آرکٹک کے لیے مزید  رقوم  مختص کی جائیں گی۔

امریکی فوج  کاگرین لینڈ کے شمال مغرب میں پٹوفِک اسپیس بیس پر ایک مستقل وجود  ہے۔ یہ بیس بالیٹک میزائل کے ابتدائی انتباہی نظام کے لیے ایک اسٹریٹجک مقام پر واقع ہے کیونکہ یورپ سے شمالی امریکہ تک کا سب سے مختصر راستہ اس جزیرے کے پاس سے  گزرتا ہے۔

دریافت کیجیے
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
صدر ایردوان کا لبنان میں فائر بندی کا خیر مقدم
جارجیا  کی آئینی عدالت  نے صدر کی انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی
جنوبی کوریا ئی پارلیمانی نمائندوں  نے صدر کے مارشل لا کے اعلان کو مسترد کر دیا
مارشل لا بحران: جنوبی کوریا میں یون مواخذے  سے دو چار
نیپال اور چین کے درمیان  بیلٹ اینڈ روڈ پلان کے فریم ورک  کامعاہدہ
"کوپ کوپ" چاڈ میں فرانسیسی قتل عام کی داستاں
رہائی پانے والے قیدی کی شامی جیل میں سلوک کی روداد
عالمی سائنس دانوں کا غزہ میں جنگ رکوانے کےلیے کھلا خط
2024 برکس کے عروج کے لئے ایک اہم موڑ کیوں ہے
شولز کی معزولی کے بعد جرمنی ایک دوراہے پر
تنازعہ اسرائیل۔ فلسطین کی تاریخ میں 7 اکتوبر کی اہمیت
TRT Global پر ایک نظر ڈالیں۔ اپنی رائے کا اظہار کریں!
Contact us