ترکیہ
2 منٹ پڑھنے
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ بحری جہاز 17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
داتچہ کے جنوب مغربی ساحلی علاقے میں جاری قزلان عثمانی غرق شدہ جہاز پر آثارِ قدیمہ پر تحقیقات سے سلطنتِ عثمانیہ سے تعلق رکھنے والی اہم نوادارت منظر عام پر آئی ہیں، اس مقام پر تحقیقات رواں سال کے اختتام تک مکمل ہونے کی توقع کی جاتی ہے
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
غرق شدہ جہاز
28 فروری 2025

وزارتِ ثقافت و سیاحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق  آثارِ قدیمہ کی کھدائیوں کا کام دوکوز  ایئلول یونیورسٹی کے زیر اہتمام زیر آب تحقیقاتی مرکز (SUDEMER) کی جانب سے  بحری ورثے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔

اس سال کی کھدائیوں میں جہاز کی شناخت اور اس کے غرق ہونے کے دور سے متعلق اہم معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ ان نوادارت میں جینسری قوتوں  کی 14 رائفلیں  تھے، تقریبا 2,500 گولیاں اور پھٹے ہوئے گولے شامل ہیں۔ یہ نوادرات  جہاز کے کسی جنگ میں حصہ لینے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ، چین  کی طرف سے  اسلامی بازاروں کے لیے تیار کردہ نیلے رنگ کے چینی مٹی کے برتن، یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جہاز خاص مشن یا سفارتی مقصد کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ چینی مٹی کے برتنوں کا پیکنگ میں ملنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر تحفے کے طور پر بھیجے گئے تھے۔

اس کے علاوہ، جہاز کے عملے اور سپاہیوں کے ذاتی سامان کی باقیات بھی ملیں ہیں جن میں پائپ، شمیشیر کے کنگھے، تانبے کے برتن، مٹی کے برتن اور بوتلیں شامل ہیں۔ تیونس کے جربہ علاقے کے مٹی کے برتنوں کی موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ جہاز ممکنہ طور پر  شمالی افریقہ سے  لوٹ رہا تھا۔

قزلان  غرق شدہ جہاز کی دریافت، ترک سمندری حدود میں پہلی بارجینیسری فوجیوں کو لے جانے والے ایک عثمانی جہاز کی باقیات کی دریافت کی حیثیت رکھتی ہے، جوکہ  تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔

جہاز کے سنجاق کے حصے بھی ملے ہیں، جو جہاز کی تعمیراتی تکنیکوں کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ تمام شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ جہاز 17ویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں ایک جنگ کے بعد غرقاب ہوا تھا۔

اس کھدائی کے 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، اور ان دریافتوں کے ذریعے عثمانی بحری تاریخ کے بارے میں نئی معلومات  منظر عام پر آنے کا  خیال کیا جاتا ہے۔

 

دریافت کیجیے
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
صدر ایردوان کا لبنان میں فائر بندی کا خیر مقدم
جارجیا  کی آئینی عدالت  نے صدر کی انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی
جنوبی کوریا ئی پارلیمانی نمائندوں  نے صدر کے مارشل لا کے اعلان کو مسترد کر دیا
مارشل لا بحران: جنوبی کوریا میں یون مواخذے  سے دو چار
نیپال اور چین کے درمیان  بیلٹ اینڈ روڈ پلان کے فریم ورک  کامعاہدہ
"کوپ کوپ" چاڈ میں فرانسیسی قتل عام کی داستاں
رہائی پانے والے قیدی کی شامی جیل میں سلوک کی روداد
عالمی سائنس دانوں کا غزہ میں جنگ رکوانے کےلیے کھلا خط
2024 برکس کے عروج کے لئے ایک اہم موڑ کیوں ہے
شولز کی معزولی کے بعد جرمنی ایک دوراہے پر
تنازعہ اسرائیل۔ فلسطین کی تاریخ میں 7 اکتوبر کی اہمیت
TRT Global پر ایک نظر ڈالیں۔ اپنی رائے کا اظہار کریں!
Contact us