ایران کے رہبر اعلی علی خامنہ ای کے ایک سینئر مشیر نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے جوہری تنصیبات پر فضائی حملوں کے باوجود ملک میں افزودہ یورینیم کا ذخیرہ برقرار ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے ایک سرکردہ رہنما علی شمخانی نے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو کمزور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر جوہری تنصیبات کو تباہ بھی کر دیا جائے تو بھی یہ کھیل ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قانونی دفاعی حقوق کے ساتھ، سیاسی اور آپریشنل پہل اب اس فریق کے ساتھ ہے جو ہوشیار کھیل کھیلتا ہے اورغیر متوقع حملوں سے گریز کرتا ہے۔
ایران کا حملوں سے قبل انخلا کا دعوی
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے اسلامی جمہوریہ ایران براڈ کاسٹنگ (آئی آر آئی بی) نے خبر دی ہے کہ حملے سے پہلے ہدف بنائے گئے جوہری مقامات کو خالی کرا لیا گیا تھا۔
فضائی حملوں کی پیش گوئی کے پیش نظر حساس مواد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی تھی کہ امریکی افواج نے اسرائیل کے ساتھ مل کر تین جوہری تنصیبات فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق حملے میں بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیاروں کی جانب سے فوردو پر گرائے گئے چھ بنکر بسٹر بم اور نطنز اور اصفہان پر داغے جانے والے درجنوں آبدوز سے داغے جانے والے کروز میزائل شامل ہیں۔
یہ حملے ایران کے خلاف امریکی نواز اسرائیلی فوجی مہم میں تازہ ترین اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں جو 13 جون کو شروع ہوئی تھی ، جس کے بعد تہران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے شروع کیے تھے۔