ایلون مسک نے کہا کہ پیر کے روز ایکس کو ایک بڑے سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس سے یہ سوالات اٹھے ہیں کہ آیا کہ سیاسی طور پر ارب پتی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے یا ان کے عملے میں کمی کے فیصلے کا اثر سابقہ ٹوئٹر پر پڑ رہا ہے۔
ڈاؤن ڈیٹیکٹر ٹریکنگ سائٹ کے مطابق، پیر کی صبح ایشیا، یورپ اور شمالی امریکہ میں صارفین نے اطلاع دی کہ وہ پلیٹ فارم تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے ۔
مسک نے ایک پوسٹ میں کہا، "ایکس پر ایک بڑا (اور اب بھی جاری) سائبر حملہ ہوا ہے۔" دن گزرنے کے ساتھ پلیٹ فارم وقفے وقفے سے کام کر رہا تھا۔
اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ نے پچھلے سال بھی ایک سائبر حملے کو ویب سائٹ کے کریش ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جب اس پر ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو کو نشر کیا جانا تھا، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
مسک نے ایک اکاؤنٹ 'ڈوج ڈیزائنر' کی پوسٹ شیئر کی، جس میں کہا گیا کہ یہ حالیہ سائبر حملہ ان کے خلاف نفرت کا ایک اور مظاہرہ ہے، جو حالیہ مظاہروں اور ٹیسلا کی تنصیبات کی توڑ پھوڑ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
فاکس بزنس سے ایک انٹرویو میں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملے میں استعمال ہونے والے کمپیوٹرز کے ڈیجیٹل ایڈرس یوکرین کے علاقے سے معلوم ہوتے ہیں اور ایکس اب بھی یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس کے پیچھے کون کارفرما ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکس کے آپریشنز کا جائزہ لیے بغیر صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل ہے، لیکن پرابلم کی طوالت کسی حملے کی نشاندہی کرتی ہے۔
ڈیپ واچ سائبر ڈیفنس پلیٹ فارم کے چیڈ کریگل نے کہا، " سائبر جنگ اپنی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "مسک کے مرکز نگاہ ہونے اور سیاسی کشیدگی کی شدت کے ساتھ، یہ حملے قومی ریاستی جارحیت کے تمام اشارے رکھتے ہیں۔"