سیاست
4 منٹ پڑھنے
ایران کی یورینیم افزودگی کی سطح کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا: عالمی ایٹمی ایجنسی
ایران کا جوہری ایندھن کا موجودہ ذخیرہ خطرناک حد تک جوہری ہتھیار بنانے کے لیے افزودگی کی درکار سطح کے قریب پہنچ رہا ہے: گروسی
ایران کی یورینیم افزودگی کی سطح کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا: عالمی ایٹمی ایجنسی
IAEA Director General Rafael Grossi holds a news conference at the IAEA headquarters in Vienna, Austria, June 9, 2025. / Reuters
ایک دن قبل

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے  جوہری نگرانی "بین الاقوامی ایٹمی انرجی ایجنسی"  کے سربراہ  'رافیل گروسی' نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں ایران کی یورینیم افزودگی کی سطح پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور  کہا ہےکہ ملک کا  جوہری ایندھن کا موجودہ ذخیرہ خطرناک حد تک جوہری ہتھیار بنانے کے لیے افزودگی کی درکار سطح کے قریب پہنچ رہا ہے۔

ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انتظامی کمیٹی  اجلاس کے آغاز کے بعد ایک پریس کانفرنس میں رافیل گروسی نے کہا  ہےکہ "تہران نے جس حد تک یورینیم  افزودہ کر لی ہے اس سے لاپرواہی نہیں برتی جا سکتی۔جیسا کہ میرے ایرانی ہم منصب بھی  مجھے کہتے رہتے ہیں یورینیم کی افزودگی بذات خود ممنوعہ سرگرمی نہیں ہے۔ لیکن جب آپ  جوہری اسلحے کی تیاری کے لئے درکار سطح پر افزودہ یورینیم کو  جمع کرتے ہیں اور مسلسل جمع کرتے رہتے ہیں  تو اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔"

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینم کا نہ تو کوئی طبی استعمال ہے اور نہ ہی  شہری۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ہمارے لیے اہم ہے۔"

گروسی نے کہا ہے کہ اگرچہ افزودگی بین الاقوامی قانون اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے تحت ایران کی ذمہ داریوں کے مطابق اجازت یافتہ ہےلیکن ایران کے افزودگی پروگرام کی سطح اور رفتارہمارے  تحفظات کے نقطہ نظر سے قابلِ تشویش ہے۔

یہ بیانات ایران کے جوہری معاملے پر دوبارہ سفارتی کشیدگی کے دوران سامنے آئے ہیں۔ ایران اور امریکہ ماہِ اپریل سے اب تک عمان کے زیرِ ثالثی پانچ ادوار پر مشتمل  بالواسطہ مذاکرات کر چُکے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد، 2015 کے مشترکہ عملی پلان جوہری معاہدے (JCPOA) سے 2018  میں امریکہ کے یک طرفہ انخلاء کے بعد معاہدے کی بحالی کا راستہ تلاش کرنا ہے۔

لیکن  معاہدے کی بحالی میں حائل ایک بڑا مسئلہ ایران کا افزودگی روکنے سے انکار ہے۔ ایران جوہری افزودگی کو NPT کے تحت اپنا خودمختار حق قرار دیتا ہے۔ دریں اثنا  ایران نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا ایک نیا دور اتوار سے شروع کیا جا رہا  ہے۔

ایران کے جوہری معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجنے اور "اسنیپ بیک" پابندیوں کے طریقہ کار کو دوبارہ فعال کرنے سے متعلق  سوالات کے جواب میں گروسی نے کہا ہے کہ "میرا خیال ہے کہ سب کچھ آپس میں جڑا ہوا ہے۔"

انہوں نے کہا ہے  کہ اگرچہ بین الاقوامی ایٹمی انرجی ایجنسی ایک تکنیکی ادارہ ہے، یہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور اپنی تصدیقی کارروائیوں کو آزادانہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہے۔

گروسی نے ایران کے، اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات حاصل کرنے، کے  دعوے پر بھی تبصرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ " یہ غالباً سوریک  تنصیب سے متعلق ہے، جو ایک تحقیقی مرکز ہے جس کا ہم معائنہ کر رہے ہیں لیکن اس مسئلے پر ایجنسی کو کوئی سرکاری اطلاع موصول نہیں ہوئی"۔

انہوں نے کہا  ہےکہ اگرچہ ایجنسی اسرائیل کے ساتھ محدود سکیورٹی سمجھوتے کے دائرہ کار میں سوریک سائٹ کی نگرانی کر رہی ہے، لیکن اسے ڈیمونا سمیت اسرائیل کی دیگر جوہری تنصیبات  تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

ایران کے جوہری مقامات پر اسرائیلی فوجی حملے کی حالیہ دھمکیوں کے حوالے سے، گروسی نے پرامن حل کو فروغ دینے میں ایجنسی کے کردار پر زور دیا اور کہا ہے کہ "ہم اس مسئلے کو تشدد یا طاقت کا استعمال کئے بغیر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

ایران نے جواب میں خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے حملے کے خلاف سخت جوابی کارروائی کرے گا۔ ایرانی حکام نے کسی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی کا "تباہ کن جواب" دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

گروسی نے اس بات کا اعادہ کیا  ہےکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی ایران پر جوہری ہتھیاروں کی  تیاری کا الزام نہیں لگا رہی۔   محض اتنا ہے کہ ایران کی موجودہ افزودگی کی سطح بین الاقوامی توجہ اور تصدیق کا تقاضا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "چونکہ ہمیں اپنے مطلوبہ جوابات نہیں ملے لہٰذا  ہم اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ سب کچھ پرامن مقاصد کے لیے ہے۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us