جاپان کے شہر اوساکا میں ایکسپو عالمی نمائش کا آغاز ہو گیا ہے۔ نمائش چھ ماہ تک جاری رہے گی اور اس میں چین اور امریکہ جیسے حریف ممالک سمیت 158 ممالک شریک ہیں ۔کیوڈو نیوز کی اتوار کو جاری کردہ خبر کے مطابق نمائش میں 28،2 ملین زائرین کی آمد متوقع ہے۔
"مستقبل کے ایک پائیدار مستقبل معاشرے کا ڈیزائن"کے مرکزی خِال سے منعقدہ اس نمائش کی مدد سے جاپانی معیشت کو 20 ارب ڈالر کا فائدہ پہنچانا ہے۔
اوساکا بے میں واقع مصنوعی جزیرے یومیشیما پر منعقدہ اس نمائش کا افتتاح ،جاپان ایسوسی ایشن برائے 2025 ورلڈ ایکسپوزیشن کے چیئرمین، ماساکازو ٹوکورا نے کیا اور نمائش 13 اکتوبر تک جاری رہے گی۔
اہم نمائشوں کے اسٹال 'گرینڈ رنگ' کے اندر لگائے گئے ہیں۔ دو کلومیٹر محیط کے ساتھ گرینڈ رِنگ دنیا کی سب سے بڑی لکڑی کی تعمیراتی ساخت کی حیثیت سے گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل ہے۔
'گرینڈ رنگ' کے معمار ' سو فوجیموتو' نے 'اے ایف پی' کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ نمائش مختلف ثقافتوں اور ممالک کے اجتماع سے تنوع اور اتحاد پیدا کرنے کا ایک 'قیمتی موقع' ہے ۔
جاپان پویلین کی اہم نمائشوں میں ایک 'مریخ کا شہابیہ' بھی نمائش کیا جا رہا ہے۔ یہ شہابیہ 2000 میں انٹارکٹیکا میں جاپانی تحقیقاتی ٹیم نے دریافت کیا تھا۔اوساکا کے صوبائی اور شہری انتظامیہ کے صحت سے متعلقہ حصّے میں آئی پی ایس خلیوں سے بنے دل کے پٹھوں کی نمائش کے اسٹال بھی لگائے گئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق نمائش میں "اسٹیم سیلز" سے بنائے گئے ایک مصنوعی دل اور کائی کی شکل میں ہیلو کٹی کے مجسمے بھی نمائش کئے جا رہے ہیں۔
افتتاح اور پیغامات
نمائش کی افتتاحی تقریب ہفتے کے روز منعقد ہوئی، جس میں شہنشاہ ناروہیتو، ملکہ ماساکو اور وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا سمیت 1,300 افراد نے شرکت کی ۔
وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے کہا کہ یہ موقع 'تقسیم شدہ معاشرے' میں اتحاد کا احساس پیدا کرنے میں مدد را ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم، ایکسپو کے ذریعے دنیا میں دوبارہ اتحاد کا احساس بحال کرنا چاہتے ہیں"۔
لیکن موجودہ تنازعات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے باعث پیدا ہونے والی معاشی بدحالی کو نگاہ میں رکھا جائے تو ذہنوں میں جو سوال پیدا ہو رہے ہیں وہ یہ کہ یہ کوشش آخر کس قدر حقیقت پسندانہ ہے۔
یوکرین کے اسٹال پر 'برائے فروخت نہیں' کے الفاظ کے ساتھ ایک زرد اور نیلے رنگ کا نشان لگایا گیا ہے۔ یہ نشان روس کے ساتھ جنگ کے بارے میں صدر وولودیمیر زیلنسکی کے بیانات کی عکاسی کرتا ہے۔
اسرائیل کے پویلین کے سربراہ، یاہیل ویلان نے اے ایف پی کو بتایا کہ "ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں"۔ اس علاقے میں ایک فلسطینی اسٹال بھی موجود ہے۔
امریکی پویلین کا موضوع 'امریکہ دی بیوٹیفل' ہے، لیکن اس میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کا کوئی ذکر نہیں۔ اس کے بجائے، یہ ملک کے قدرتی مناظر، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اور خلائی تحقیق پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔
چینی پویلین، جو ایک فنِّ خطاطی کا احساس جگانے والی طرزِ تعمیر کی حامل ہے۔ اسٹال کی نمائش میں سبز ٹیکنالوجی اور چانگ ای-5 اور چانگ ای-6 مشنوں کے ذریعے چاند کی سطح سے لائے گئے نمونوں کی نمائش کی گئی ہے۔
مستقبل کی ٹیکنالوجی اور دلچسپ تجربے
گرینڈ رنگ کے 'اسکائی واک' کے نظارے اور سمندری ہوا کا لطف اٹھانے کے بعد، زائرین اپنی بھوک مٹانے کے لئے دنیا کی سب سے لمبی سوشی کنویئر بیلٹ پر جا سکتے ہیں یا ایکسپو 2025 کے ماسکوٹ، میاکو-میاکو سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
نمائش میں کچھ عجیب و غریب مظاہرے بھی شامل ہیں، جیسے کائی کی مختلف اقسام میں ملبوس ہیلو کٹی کے 32 مجسمے اور ایک 'ہیومن واشنگ مشین'، جو نہانے والے کے دل کی دھڑکن کی بنیاد پر تصاویر دکھاتی ہے۔ علاوہ ازیں ڈرون سے مشابہہ اڑنے والے اجسام اور عوام کو پہلی دفعہ دِکھایا جانے والا 'آئی پی آیس' خلیات سے بنا چھوٹا دِل بھی مرکزِ توجہ بن رہا ہے۔
سوٹزر لینڈ کا ایک "موتی" سے مشابہہ پویلین پائیداری کے مرکزی خیال کا حامل ہے۔ دوسری طرف بعض حلقے نمائش کے عارضی پن پر تنقید کر رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے بعد "یوکیشیما" جزیرے کو جواء خانوں کی تعمیر کے لئے صاف کیا جائے گا۔ جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گرینڈ رِنگ کا محض 12،5 فیصد دوبارہ سے قابلِ استعمال ہو گا۔
ٹکٹوں کی سسُت فروخت اور توقعات
ورلڈ فیئر کے نام سے معروف "ایکسپو" ایک ایسای روایت ہے جو 1851 میں لندن کے کرسٹل پیلس کی نمائش سے شروع ہوئی۔ کووڈ۔19 کی وجہ سے 2020 میں دبئی ایکسپو ملتوی ہو گئی تھی اور 2025 ایکسپو کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ نمائش گلوبل روابط کی تشکیلِ نو میں مدد دے گی ۔
اوساکا نے آخری بار 1970 میں ایکسپو کی میزبانی کی تھی، جب جاپان ترقی کی بلندی پر تھا اور اس کی ٹیکنالوجی دنیا کے لیے قابل رشک تھی۔ اس وقت 64 ملین افراد نے ایکسپو میں شرکت کی، جو 2010 کے شنگھائی ایکسپو تک ایک ریکارڈ شرکت تھی۔
لیکن 55 سال بعد ایسا دِکھائی دے رہا ہے کہ جاپان ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی سابقہ قائدانہ حیثیت کھو چُکا ہے۔ اور عوامی رائے شماریوں کو اور نمائش بجٹ کے 27 فیصد سے زیادہ خسارے میں ہونے پر نگاہ ڈالی جائے تو ایکسپو کے لیے عوام میں جوش و خروش کم ہے ۔
اب تک، 8.7 ملین پیشگی ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں، جو 14 ملین کے ہدف سے کم ہیں۔ جاپان میں سیاحت کا ریکارڈ عروج پر ہےیہی وجہ ہے کہ بے حد مہنگے ہونے کے باوجود اوساکا میں ہوٹل اکثر مکمل طور پر بُک ہو جاتے ہیں۔
لیکن ابتدائی زائرین نے ایکسپو کے بارے میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایک شہری 'ایمیکو ساکاموتو'، جنہوں نے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل خطے کی آخری ایکسپو بھی دیکھی تھی، نے کہا کہ وہ بار بار سائٹ پر واپس آئیں گی تاکہ تمام پویلین دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہا، 'میرے خیال میں یہ نمائش اس افراتفری کے وقت میں معنی خیز ہے۔ لوگ اس جگہ کا دورہ کرنے کے بعد امن کے بارے میں سوچیں گے۔'