اسرائیلی استغاثہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن کے مجوزہ دورے کی وجہ سے بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم اگلے ہفتے امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ غزہ جنگ، ایران اور دیگر علاقائی امور پر ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام سے بات چیت کریں گے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے اے این کے مطابق نیتن یاہو نے امریکہ کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے اگلے ہفتے اپنے ٹرائل سیشن ز منسوخ کرنے کا کہا تھا اور استغاثہ نے ان کی درخواست منظور کر لی تھی۔
وزیر اعظم کی جانب سے اسی طرح کی درخواست کے بعد یروشلم کی ضلعی عدالت نے رواں ہفتے ہونے والے مقدمے کی سماعت بھی منسوخ کر دی تھی۔
ٹرمپ کی جانب سے نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کی سماعت منسوخ کرنے کے بار بار مطالبے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقدمے کو وزیر اعظم کے خلاف 'جادوگروں کا شکار' قرار دیا گیا ہے۔
نیتن یاہو کو رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا ہے جو ثابت ہونے کی صورت میں قید کا باعث بن سکتے ہیں۔
جنوری میں نیتن یاہو نے 1000، 2000 اور 4000 کے مقدمات سے متعلق پوچھ گچھ کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے نومبر 2019 کے آخر میں ان مقدمات سے متعلق فرد جرم عائد کی تھی۔
نیتن یاہو، جن کے خلاف مقدمے کی سماعت 24 مئی، 2020 کو شروع ہوئی تھی، ملک کی تاریخ میں مجرمانہ مدعا علیہ کے طور پر موقف اختیار کرنے والے پہلے موجودہ اسرائیلی رہنما ہیں۔
انہیں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا بھی سامنا ہے، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر 2024 میں غزہ میں مظالم پر ان کے اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جہاں 7 اکتوبر، 2023 سے اب تک 56،600 سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔