امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انٹیلیجنس کے اس تجزیے کو مسترد کر دیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا۔ انہوں نے اپنی ڈائریکٹریٹ آف نیشنل انٹیلیجنس کی سربراہ تُلسی گبارڈ، کی حلفیہ گواہی کو براہ راست مسترد کر دیا۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز جب ان سے امریکی سرکاری موقف کے بارے میں پوچھا گیا کہ ایران اس وقت جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا کے حوالے سے صحافیوں سے کہا، "پھر میری انٹیلیجنس غلط ہے۔ انٹیلیجنس کمیونٹی ایسا کیوں کہے گی؟"
جب صحافی نے جواب دیا کہ یہ گبارڈ تھیں جنہوں نے یہ موقف بیان کیا ہے ، تو ٹرمپ نے جواباً کہا: "وہ غلط ہیں۔"
گبارڈ نے مارچ میں کانگریس کے سامنے گواہی دی تھی کہ امریکی انٹیلیجنس کا تجزیہ یہی ہے کہ تہران جوہری وار ہیڈ بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔
ان کے دفتر نے پہلے ایسے بیانات کا حوالہ دیا تھا جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ اور ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں "ایک ہی صفحے پر" ہیں۔
ایران جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کی یورینیم افزودگی کی کوششیں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔
رائٹرز نیوز ایجنسی نے امریکی انٹیلیجنس رپورٹس سےآگاہ ایک ذرائع کے حوالے سے کہا کہ گبارڈ نے جو تجزیہ پیش کیا ہے، وہ ابھی بھی لاگو ہوتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ایران کو ایک قابل استعمال جوہری وار ہیڈ تیار کرنے میں ممکنہ طور پر تین سال لگ سکتے ہیں۔
کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران اس سے کم وقت میں ایک خام، غیر آزمودہ ڈیوائس تیار کر سکتا ہے، لیکن اس کی مؤثریت غیر یقینی رہے گی۔
ٹرمپ کی دو ہفتے کی مدت
ٹرمپ کے تازہ ترین بیانات ان کے پہلے کے تبصروں کے بعد آئے ہیں، جن میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایران-اسرائیل تنازع میں ممکنہ امریکی فوجی مداخلت پر آنے والے ہفتوں میں فیصلہ کریں گے۔
ٹرمپ نے اکثر امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے نتائج پر سوال اٹھائے ہیں اور ان پر بلا ثبوت کے الزام لگایا ہے کہ وہ ان کی صدارت کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک نام نہاد "ڈیپ اسٹیٹ" کا حصہ ہیں۔
گبارڈ، جو ٹرمپ کی ایک مضبوط حامی ہیں، نے انٹیلیجنس کمیونٹی کے خلاف اسی طرح کے الزامات کی بازگشت کی ہے۔
اسرائیل نے 13 جون سے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، جب اس نے ایران کے متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں شہری، فوجی اور جوہری تنصیبات شامل تھیں، جس کے نتیجے میں تہران نے جوابی حملے کیے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 224 افراد ہلاک اور 1,000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
امریکی انٹیلیجنس کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیلا ہے۔
سی این این نے کہا کہ اگرچہ نتنز کی افزودگی سائٹ کو کافی نقصان پہنچا ہے، لیکن فوردو کی مضبوط حفاظتی تنصیب اسرائیل کے حملوں سے بنیادی طور پر محفوظ رہی ہے۔