ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان اور وزیر دفاع یاشار گولر 9 جولائی کو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
ترکیہ وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ترک وفد پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کرے گا۔
دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانا اور علاقائی امن کے لیے دو طرفہ تعاون کو تقویت دینا ہے۔
ترکیہ اور پاکستان معیشت، تجارت اور دفاع کے شعبوں میں قریبی دو طرفہ تعلقات رکھتے ہیں۔ اس اعلیٰ سطحی دورے سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کی توقع ہے۔
انقرہ اور اسلام آباد، خاص طور پر دہشت گردی کے پیدا کردہ مسائل کے تناظر میں، علاقائی استحکام میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک نے مسلم دنیا کو درپیش اہم چیلنجوں، خاص طور پر مسئلہ فلسطین پر یکساں موقف اختیار کیا ہے۔
ترک اعلیٰ حکام اور ان کے پاکستانی ہم منصب فروری 2025 میں اسلام آباد میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس کے بعد ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ فریقین 2026 میں ترکیہ میں متوقع آئندہ اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ ترکیہ وہ پہلا ملک تھا جس نے مئی میں جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک کے درمیان چار روزہ جنگ کے آغاز میں بھارت کی طرف سے سرحد پار فضائی حملوں کی مذمت کی۔ ان حملوں میں 31 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ انقرہ نے اُس وقت سے لے کر اب تک خطے میں امن و استحکام کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ترک وفد دو طرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کرے گا۔ دونوں ممالک افغانستان میں عدم استحکام کو علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں۔
پاکستان، فیتو، پی کے کے اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ترکیہ کی جنگ کی حمایت کرتا ہے۔ 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق، ترکیہ ،پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔ انقرہ نے 2023 میں اسلام آباد کی کل اسلحہ ضروریات کا 11 فیصد پورا کیا جس میں 21 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار اور گولہ بارود شامل تھا۔
فیدان نے 18تا20 مئی 2024 کو پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا۔ انہوں نے حال ہی میں 21۔22 جون کو بھی استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم 'او آئی سی'کے 51 ویں وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔
2009 میں قائم ہونے والی اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے ذریعے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو اعلیٰ سیاسی سطح پر ادارہ جاتی شکل دی گئی جسے بعد میں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل 'ایچ ایل ایس سی سی'میں تبدیل کر دیا گیا۔
اس فریم ورک کے تحت 'ایچ ایل ایس سی سی' اجلاس دو طرفہ تعلقات کو جامع شکل میں آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم موقع ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 1 بلین ڈالر ہے۔ 2024 میں تجارتی حجم 1.3 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جس میں ترکیہ کی برآمدات 918 ملین ڈالر اور درآمدات 440 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
پاکستان میں ترکیہ کی کل سرمایہ کاری تقریباً 2 بلین ڈالر ہے۔ ترکیہ کی تعمیراتی کمپنیوں نے پاکستان میں، تقریباً 3.5 بلین ڈالر مالیت کے، 72 منصوبے مکمل کیے ہیں ۔
دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور اہم معدنیات کے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ اپریل 2025 میں ترکیہ پیٹرولیم کارپوریشن اور پاکستان کی تین قومی آئل کمپنیوں کے درمیان مشترکہ ٹینڈر معاہدے پر دستخط کیے گئے، جس کے تحت مشترکہ تیل اور گیس کی تلاش کو ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔