ایران نے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے خلاف 'دھمکیوں' کے حوالے سے، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی تنقیدوں کو مسترد کر دیا ہے ۔
ان تینوں ممالک نے پیر کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں تہران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ IAEA کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ"ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ IAEA کے ساتھ تعاون ختم کرنے کے کسی بھی اقدام سے باز رہیں۔ ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنے وعدوں کے مطابق مکمل تعاون بحال کرے اور IAEA کے عملے کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔"
مبینہ 'دھمکی' کی نوعیت واضح نہیں کی گئی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد مغرب کی توقعات غیر حقیقی ہیں۔
بقائی نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ " چند دن قبل ایران کی پُر امن جوہری تنصیبات پر حملے کرنے کے بعد وہ ہم سے IAEA کے معائنہ کاروں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کی توقع کیسے کر سکتے ہیں ؟"
IAEA کا ووٹ اور نیا ایرانی قانون اختلافات کو بڑھا رہا ہے
IAEA بورڈ کی طرف سے رواں مہینے کے اوائل میں ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT) کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیئے جانے کے بعد ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ یہ قرارداد ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی زیرِ قیادت کئے گئے حملوں کے جواز میں جاری کی گئی ہے۔
بقائی نے ایران کی گارڈین کونسل کی جانب سے منظور کردہ ایک نئے اور IAEA کے ساتھ تعاون کی معطلی کو لازمی قرار دینے پر مبنی ایک قانون کی طرف اشارہ کیا، ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت نہ کرنے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے نگران ادارے پر تنقید کی اور کہا ہے کہ اس خاموشی سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
بقائی نے کہا ہے کہ "ایسے میں کہ جب اقوام متحدہ کا جوہری نگران ادارہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت تک کرنے میں ناکام رہا ہے ایران سے NPT کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو قبول کرنے کی توقع نہیں کی جانی چاہیے " ۔
گروسی کی یورینیم افزودگی کی ممکنہ بحالی پر وارننگ
IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اتوار کے روز خبردار کیا تھا کہ ایران چند مہینوں کے اندر یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے، حالانکہ واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ حالیہ فضائی حملوں نے تہران کی جوہری صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کمزور کر دیا ہے۔
گروسی نے CBS نیوز کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ "ان کی صلاحیتیں برقرار ہیں ۔ وہ چند مہینوں میں، یا اس سے بھی کم وقت میں، سینٹری فیوجز کا کچھ حصّہ چلا سکتے اور افزودہ یورینیم پیدا کر سکتے ہیں" ۔
انہوں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں کلیدی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو تسلیم کیا لیکن اس بات پر زور دیا ہےکہ ایران کی سائنسی اور تکنیکی مہارت برقرار ہے۔آپ اس علم کو اوران صلاحیتوں کو ختم نہیں کر سکتے جو آپ کے پاس ہیں"۔
انہوں نے حملوں سے چند دن پہلےایران کے اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو منتقل کرنے سے متعلقہ اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گروسی نے کہا ہے کہ "یہ واضح نہیں ہے کہ وہ مواد کہاں ہے"۔
واضح رہے کہ IAEA کے معائنہ کار اسرائیلی بمباری سمیت تمام تنازعے کے دوران تہران میں موجود تھے۔