صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افریقہ اور کیریبین کے چھوٹے ممالک سمیت کچھ ممالک پر 10 فیصد سے زائد درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ اس ملک سے امریکہ میں داخل ہونے والی مصنوعات پر انڈونیشیا کے ساتھ ان کے معاہدے کے تحت 19 فیصد ٹیکس لگے گا۔
ٹرمپ نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم ممکنہ طور پر ان سب کے لئے ایک ہی ٹیرف مقرر کرنے جا رہے ہیں،" انہوں نے کم از کم 100 ممالک کی مصنوعات پر "صرف 10 فیصد سے زیادہ" شرح کی تجویز پیش کی۔
توقع ہے کہ محصولات یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔
وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا کہ یہ ممالک زیادہ تر افریقہ اور کیریبین میں واقع ہیں، جن کا امریکی تجارتی حجم میں نسبتا کم حصہ ہے، اور توقع ہے کہ اس سے تجارتی عدم توازن کو کم کرنے کے ٹرمپ کے وسیع تر مقصد پر کوئی خاص اثر پڑنے کی توقع نہیں ہے۔
انڈونیشیا کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ ابتدائی طور پر بیان کردہ 32 فیصد سے بہت کم ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ معاہدے کے تحت انڈونیشیا نے 15 ارب ڈالر مالیت کی امریکی توانائی مصنوعات، 4.5 ارب ڈالر مالیت کی امریکی زرعی مصنوعات اور 50 بوئنگ طیارے خریدنے کا وعدہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے تقریبا دو درجن ممالک اور یورپی یونین کو محصولات کی شرح کے بارے میں خطوط بھیجے ہیں جو اگلے ماہ سے نافذ العمل ہوں گے۔
محصولات کی تازہ ترین لہر ٹرمپ کی جانب سے اپریل میں تاریخی بلند درآمدی محصولات کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس نے بازاروں میں اتار چڑھاؤ پیدا کیا ہے۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ ادویات کی درآمد ات ماہ کے آخر تک نئے ٹیرف سے مشروط ہوسکتی ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اس معاملے پر ایک خصوصی اعلان کریں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کمپیوٹر چپس پر ٹیکسوں کے حوالے سے بھی اسی طرز کی پیروی کی جائے گی، جس کا آغاز شروع میں کم شرح سے ہوگا جبکہ مقامی پیداوار کی اجازت دی جائے گی پھر وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے گا۔