سیاست
3 منٹ پڑھنے
فائر بندی کے بعد پاکستان اور بھارت کے فوجی حکام بات چیت کریں گے
بھارت کا بیان دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشن بروز پیر بات چیت کریں گے تاہم پاکستان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا
فائر بندی کے بعد پاکستان اور بھارت کے فوجی حکام بات چیت کریں گے
Trump facilitated India-Pakistan conflict ceasefire / AP
12 مئی 2025

بھارت اور پاکستان کے فوجی آپریشنوں کے سربراہان پیر کے روز، جنگ بندی اور سرحد پر سکون کی بحالی کے بعد، اگلے اقدامات پر بات چیت  کریں گے۔

ابتدائی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بعد رات بھر کسی دھماکے یا گولہ باری کی اطلاع نہیں ملی۔ بھارتی فوج نے کہا  ہےکہ اگرچہ کچھ اسکول ابھی بھی بند ہیں  تاہم اتوار کی رات حالیہ دنوں میں سرحد کی پہلی پرامن رات تھی ۔

ایک اعلیٰ بھارتی فوجی افسر نے کہا  ہے کہ بھارتی فوج نے اتوار کے روز پاکستان کو ایک 'ہاٹ لائن' پیغام بھیجا جس میں گزشتہ دن کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا اور نئی دہلی کے ارادے کو واضح کیا ہے کہ ایسی مزید خلاف ورزیوں پر جواب دیا جائے گا۔

تاہم پاک فوج کے ترجمان نے کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی ہے۔

 ہفتے کے روز ایک بیان میں، بھارتی وزارت خارجہ نے کہا  تھا کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشن بروز پیر مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے بات کریں گے۔

پاکستان نے اس مذاکراتی منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو ،پہلگام  میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے، حملے کا ذمہ دار  ٹھہرائے جانے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔ بھارت کی طرف سے پاکستان پر میزائل حملوں کے بعد دونوں حریف ملکوں نے ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات کو میزائلوں اور ڈرونوں  سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ایک غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت نے کہا  ہےکہ اس نے بدھ کے روز پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو 'دہشت گردی مراکز' پر حملے کیے ہیں لیکن اسلام آباد نے کہا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے مقامات شہری مقامات تھے۔

اسلام آباد نے جنگ بندی میں سہولت فراہم کرنے پر واشنگٹن کا شکریہ ادا کیا اور بھارت کے ساتھ مقبوضہ  کشمیر کے تنازعے پر ٹرمپ کی ثالثی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن نئی دہلی نے جنگ بندی یا کسی غیر جانبدار مقام پر بات چیت میں امریکی شمولیت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بھارت نے کسی تیسرے فریق کی شمولیت کو مسترد کر دیا  اور  کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تنازعات کو براہ راست ہمسایہ ممالک کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے ۔

ہندو اکثریتی بھارت اور مسلم اکثریتی پاکستان دونوں ہمالیائی علاقے' کشمیر 'کے کچھ حصے پر حکومت کرتے ہیں، لیکن اس پر مکمل حق کے دعوے دار  ہیں۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں 1989 میں شروع ہونے والی مزاحمت کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔  

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us