دنیا کی نظریں آج بروز سوموار ترکیہ کے شہر استنبول میں متوقع روس۔ یوکرین امن مذاکرات پر لگی ہوئی ہیں اور دونوں ملکوں کے وفود استنبول پہنچ چکے ہیں۔
فروری 2022 میں جنگ کے آغاز کے فوراً بعد، ترکیہ نے روس اور یوکرین کو انطالیہ اور استنبول میں مذاکراتی میز پر بٹھایا تھا۔
اس سال مئی میں ترکیہ نے ایک بار پھر دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی، جو تین سال سے زیادہ عرصے کے بعد پہلے مذاکرات تھے۔ یہ مذاکرات 16 مئی کو استنبول کے دولما باغچے محل میں منعقد ہوئے تھے۔
دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج بروز پیر صبح 10 بجے استنبول کے تاریخی چراغان محل میں متوقع ہے۔
16 مئی کے مذاکرات میں دونوں فریقوں نے 1,000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں تفصیلی خیالات پیش کیے، اور مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ دونوں ممالک نے 25 مئی کو قیدیوں کا تبادلہ مکمل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بین الاقوامی حلقوں نے استنبول میں اس عمل کے آغاز پر اطمینان کا اظہار کیا تھا اور ترکیہ کی میزبانی میں منعقدہ ان مذاکرات کو عالمی ذرائع ابلاغ میں وسیع کوریج ملی تھی۔
ترکیہ کی ثالثانہ کوششیں جاری
ترکیہ نے روس اور یوکرین کے درمیان امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں اور وزیر خارجہ خاقان فیدان نے 26۔27 مئی کو ماسکو کا اور 29۔30 مئی کو کیف کا دورہ کیا تھا۔
ماسکو میں، فیدان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن ، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
لاوروف نے 28 مئی کو اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کو 2 جون کو استنبول میں اگلے مذاکراتی دور کی تجویز دی ہے۔
روس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اتوار کو کہا ہے کہ ماسکو کو، یوکرین کی طرف سے تنازعے کے پرامن حل کے لیے، ایک مسودہ یادداشت موصول ہوئی ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع استنبول میں مذاکراتی وفد کی قیادت کریں گے
روس کے دورے کے بعد، فیدان نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا اور صدر ولادیمیر زیلنسکی اور وزیر خارجہ آندری سبیگا سمیت اعلیٰ یوکرینی حکام سے ملاقات کی تھی۔
یوکرین کے صدر نے اتوار کو کہا ہےکہ اگرچہ انہیں روس کی طرف سے جنگ بندی کی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، لیکن ان کی حکومت استنبول میں امن کی جانب "کم از کم کچھ پیش رفت" کرنے کی خواہاں ہے۔
تنازعہ مذاکرات سے پہلے شدت اختیار کر گیا
ایسے میں کہ جب فریقین استنبول میں مذاکرات کی تیاری کر رہے تھے، ہفتہ اور اتوار کو شدید حملوں کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
یوکرین کی سیکیورٹی سروس نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس کی فورسز نے روس پر ایک "بڑے پیمانے کا" حملہ کیا اور ڈرونوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں 40 سے زیادہ اسٹریٹجک بمبار طیارے تباہ کیے ہیں۔
روس وزارت دفاع نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں ان حملوں کو "دہشت گردانہ حملے" قرار دیا ہے۔