امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے امریکہ کو نایاب دھاتوں اور مقناطیسوں کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
جمعہ کے روز ایئر فورس ون پر ایک رپورٹر نےبراہ راست پوچھا کہ آیا شی نے اس پر اتفاق کیا ہے، تو ٹرمپ نے جواب دیا: "جی ہاں، انہوں نے ایسا کیا۔"
انہوں نے مزید کہا: "چین کے ساتھ معاہدے پر ہم بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔"
4 جون کو، امریکی آٹو سپلائرز کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ چین کی جانب سے نایاب دھاتوں، معدنیات اور میگنیٹس کی محدود برآمدات کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ مسئلہ جلد ہی آٹو پارٹس کی پیداوار میں خلل ڈال سکتا ہے۔
لندن میں ملاقات
اس سے پہلے، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ اور چین کے وفود اگلے ہفتے لندن میں ملاقات کریں گے تاکہ جاری دو طرفہ تجارتی جنگ کو حل کیا جا سکے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا: "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک، اور امریکی تجارتی نمائندے، سفیر جیمیسن گریر، 9 جون 2025 کو لندن میں چین کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، تجارتی معاہدے کے حوالے سے یہ ملاقات بہت اچھی رہنی چاہیے۔"
یہ اعلان ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹے تک فون پر بات کے بعد سامنے آیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ گفتگو "دونوں ممالک کے لیے ایک بہت مثبت نتیجے پر منتج ہوئی" کیونکہ دونوں اقوام ایک وسیع تجارتی تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات اس وقت رک گئے جب 12 مئی کو دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ٹیرف کی شرحوں کو کم کرنے کے معاہدے پر بات چیت ہوئی۔
اس معاہدے کے تحت، امریکہ اور چین نے زیادہ تر ٹیرف کو 90 دن کے لیے معطل کرنے اور اپریل کے اوائل سے عائد کیے گئے اقدامات کو واپس لینے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ چین نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی، جبکہ بیجنگ نے پیر کو ان الزامات کو "بے بنیاد" قرار دے کر اپنے اقتصادی مفادات کے دفاع کے لیے سخت جوابی اقدامات کا انتباہ ددیا تھا۔