اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ 'حماس' کے درمیان جنگ بندی کی وجہ سے نسبتاً خاموشی کا ماحول اس وقت اچانک ختم ہوگیا جب اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح غزہ میں متعدد مقامات پر حملے کیے۔
فلسطینی ہسپتال کےحکام کے مطابق حملوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی مزید پھیلاو کے ساتھ غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی ۔ اس بیان نے 17 ماہ سے جاری جنگ کے مکمل طور پر دوبارہ پوری شدّت سے بھڑکنے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔
اسرائیل کے مہلک حملے پر مختلف ردعمل درج ذیل ہیں:
ترکیہ
ترکیہ نے فلسطینیوں کے قتل عام کو نیتن یاہو حکومت کی 'نسل کشی پالیسی' کا نیا مرحلہ قرار دیا ہے۔
ترکیہ وزارت خارجہ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور عالمی اقدار کی سنگین خلاف ورزی کرکے انسانیت کو چیلنج کر رہا ہے"۔
مزید کہا گیا ہےکہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں کہ جب امن کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔
انقرہ نے عالمی برادری سے اسرائیل کے خلاف سخت موقف اپنانے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
حماس
حماس کے سینئر رہنما عزت الرشق نے عرب اور مسلم اقوام کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے آزادی پسند افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑکوں اور عوامی مقامات پر نکلیں اور، غزہ کے عوام کے خلاف، صیہونی نسل کُش جنگ کے دوبارہ آغاز کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "نیتن یاہو نے نہ صرف خوراک اور دوا کی فراہمی کو روک دیا ہے بلکہ غزہ کے بچوں کو بھی ایسے وقت میں بمباری کر کے قتل کیا ہے جب وہ سو رہے تھے"۔
الرشق نے مزید کہا ہےکہ غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے کا فیصلہ "اسرائیلی قیدیوں کی قربانی دینے اور ان کے خلاف موت کا پروانہ جاری کرنے کے مترادف ہے"۔
انہوں نے ثالثوں اور عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کے اقدامات کو بے نقاب کیا جائے اور تنازعہ دوبارہ شروع کرنے پر نیتن یاہو سے جوابدہی کی جائے۔
فلسطین وزارت خارجہ
فلسطین وزارت خارجہ نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی حملوں کو 'غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں خلل ڈالنے کی اور جنگ بندی کی ذمہ داریوں سے فرار کی کوشش' قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ"سیاسی حل ہی حصولِ امن، جارحیت کے خاتمے اور تنازعہ کے حل کے لیے سیاسی افق بحال کرنے کی کلید ہے"۔
وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے سخت موقف اختیار کرنے کی اپیل کی اور خبردار کیا ہے کہ قابض حکومت ہمارے عوام کو بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل کر سکتی ہے۔
یمن
یمن کے حوثیوں نے حماس کی حمایت میں اپنی کارروائیوں کو تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا اور اسرائیلی جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔
حوثیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی جارحیت کے دوبارہ آغاز کی مذمت کرتے ہیں۔ فلسطینی عوام کو اس جنگ میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔یمن اپنی حمایت اور مدد جاری رکھے گا اور تصادم کے اقدامات کو تیز کرے گا"۔
مصر
مصر وزارت خارجہ نے اسرائیل کے مہلک فضائی حملوں کو 19 جنوری کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کی 'واضح خلاف ورزی' قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ حملے ایک خطرناک اقدام ہیں اور خطے کے استحکام کے لیے سنگین نتائج پیدا کر سکتے ہیں"۔
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ پر ، بشمول خواتین اور بچے سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے، حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے بھی کہا ہےکہ غزہ میں حالیہ اسرائیلی فضائی حملے 'المیے پر المیہ' ثابت ہوں گے۔