امامو اولو نے بدعنوانی سے متعلق الزامات کے دائرہ کار میں جمعہ اور ہفتہ کو استنبول پولیس کو اپنا بیان قلم بند کرایا۔
استنبول میٹروپولیٹن بلدیہ کے میئر اکرم امام اولو کو بدھ کے روز حراست میں لینے کے بعد بلدیہ امور میں بدعنوانیوں کی تفتیش کے دائرہ کار میں حراست میں لیا گیا تھا۔
استنبول اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس حوالے سےاپنا سرکاری بیان کچھ یوں دیا ہے: "ہمارے دفترِ اٹارنی جنرل کی طرف سے تحقیقات کے دائرہ کار میں، اون کال پر کرمنل جج آف پیس نے مالی نوعیت کی تفتیش کے تحت مشتبہ اکرم امامو اولو کو جرائم پیشہ تنظیم قائم کرنے اور اس کا انتظام چلانے ، رشوت خوری، کرپشن ، غیر قانونی طریقے سے ذاتی معلومات کا ریکارڈ رکھنے اور ٹینڈرز میں بد عنوانی کے جرائم میں جیل میں بند کرنے کا فیصلہ صادر کیا تھا۔
"تاہم، بعد میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ دہشت گردی کی تحقیقات کے دائرہ کار میں امامو اولو کی سرکاری گرفتاری کی ضرورت نہیں۔" مشتبہ اکرم امام اولو کو مسلح دہشت گرد تنظیم کی مدد کرنے کے قوی شکوک و شبہات اور مالی جرائم کے الزام میں پہلے ہی گرفتار ی کا فیصلہ صادر ہونے کی بنا پر اس مرحلے پر ملزم کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔"
استنبول اٹارنی جنرل کے دفتر نے ، امام اولوو اور 99 دیگر مشتبہ افراد کے خلاف؛ جرم پیشہ تنظیم قائم کرنے اور چلانے ، اس تنظیم میں رکنیت، غبن، رشوت خوری، با ضابطہ دھوکہ بازی، ذاتی ڈیٹا کے غیر قانونی حصول اور عوامی ٹینڈرز میں بے ضابطگیوں کے جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
عدالت نے جمعہ اور ہفتہ کو استنبول پولیس کو بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے بیان قلم بند کرانے والے امامو اولو کی گرفتار ی کا حکم دیا۔
امام اولو کو بعد میں استنبول اٹارنی جنرل دفتر میں اضافی پوچھ گچھ کے لیے بھیجا گیا اور وہ 99 دیگر مشتبہ افراد کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ استنبول بلدیہ کے ذیلی ادارے میڈیا کے چیئرمین اور امامولو کے مشیر مراد اونگون اور امام اولو کنسٹرکشن ک فرم کے جنرل منیجر تنجائے یلماز بھی تفتیش کے حصے کے طور پر گرفتار کیے گئے افراد میں شامل تھے۔ امام اولو اور دیگر مشتبہ افراد نے تما م الزامات کی تردید کی۔