آسکر ایوارڈ جیتنے والے، دستاویزی فلم "نو ادر لینڈ" کے ہدایتکار، ہمدان بلال نے کہا ہے کہ اسرائیلی غیر قانونی آبادکاروں نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا ہے۔
بلال نے منگل کے روز رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "آبادکاروں نے گذشتہ رات ان پر اس وقت حملہ کیاجب وہ اپنے پڑوسی کے گھر پر حملے کی فلم بندی کے بعد اپنے گھر واپس آئے۔
انہوں نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "میں صرف باہر انتظار کر رہا تھا کہ اگر کوئی آبادکار یا فوجی حملہ کرے تو میں اپنے گھر کی حفاظت کر سکوں"۔
ہمدان بلال نے کہا کہ انہوں نے مجھے زمین پر دھکا دیا اور فوجیوں نے مجھ پر چیخنا چلانا شروع کر دیا۔ انہوں نے مجھ پر بندوقیں تان رکھی تھیں۔یہ پاگل پن ہے، آپ تصور کریں کہ آپ کا خاندان، آپ کے بچے گھر کے اندر ہیں، اور آپ کو ان کی حفاظت کرنی ہے" ۔
انہوں نے کہا کہ گاوں پر حملہ کرنے والے آبادکاروں میں سے ایک نے میرے سر پر "فٹبال کی طرح" لات ماری ۔
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے بلال ہمدان کی گرفتاری سے کچھ دیر قبل آبادکاروں کے ایک گروپ نے الخلیل کے قریب سوسیہ گاؤں میں افطار کی ایک تقریب پر حملہ کیا۔
فلسطینی اور ان حملوں کی نگرانی کرنے والے کارکن کہتے ہیں کہ پولیس اور فوج عام طور پر مداخلت نہیں کرتی۔
فلم ساز کی اہلیہ، لامیہ بلال، نے بتایا ہےکہ آبادکاروں نے ان کے گھر کے ارد گرد جمع ہو کر ان کے شوہر پر حملہ کیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ"آبادکاروں نے ان پر حملہ کیا اور مارنا شروع کر دیا، اور پھر انہیں گرفتار کر لیا۔"
"نو ادر لینڈ"، جو ایک فلسطینی کمیونٹی کی ملک سےبے دخلی کے بارے میں ہے اور فلسطینی و اسرائیلی ہدایتکاروں کی مشترکہ کاوش ہے، نے اس سال کے اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین دستاویزی فلم کا آسکر جیتا ہے۔
بلال نے کہا کہ حملے میں شامل ایک آبادکار ان کے لیے جانا پہچانا تھا۔
"یہ پہلی بار نہیں ہے۔اس نے کئی بار میرے گھر پر حملہ کیا ہے اور اپنے مویشی میرے گھر کے باغ میں چرائے ہیں۔"
بلال عبرانی زبان نہیں بولتے، لیکن انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا نام اور لفظ "آسکر" سنا۔
"مجھے احساس ہوا کہ وہ خاص طور پر مجھے نشانہ بنا رہے تھے،" انہوں نے منگل کو اپنی رہائی کے بعد مغربی کنارے کے ایک اسپتال میں انٹرویو میں کہا کہ "جب وہ 'آسکر' کہتے ہیں، آپ سمجھ جاتے ہیں۔ جب وہ آپ کا نام لیتے ہیں، آپ سمجھ جاتے ہیں۔"
اسرائیلی فوج نے فوری طور پر ان دعوؤں کا جواب نہیں دیا کہ فوجیوں نے بلال کو مارا۔ بلال کے حملہ آور کے طور پر شناخت کیا گیا اور ماضی میں بلال کو دھمکیاں دینے والاآبادکار' شم توو لسکی' نے انکار کیا کہ انہوں نے یا فوجیوں نےبلال کو مارا ہے۔
فلم کے دیگر شریک ہدایتکاروں میں سے ایک، باسل عدرا، نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ آبادکاروں نے فلم میں ماسافر یطا علاقے کی عکاسی کے بدلے میں فوج کو بلال کے گھر بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ " میں اپنا کیمرہ لے کر جاتا ہوں اور جو کچھ ہو رہا ہے اسے دستاویزی شکل دیتا ہوں اس لئے مجھے لگتا ہے کہ مجھے نشانہ بنایا گیا، اور رات کے وقت اس طرح بدلہ لیا گیا ہے" ۔