پاکستان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی اور سازش میں بھارت ملّوث ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر'نے جاری کردہ بیان میں اس حملے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور کہا ہے کہ حملہ دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے دہشت گرد ریاست"بھارت" کی منصوبہ بندی اور سازش کے ساتھ کیا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے اس الزام کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ "ہم نے پاکستان فوج کے سرکاری بیان کو دیکھا ہے، جس میں 28 جون کو وزیرستان میں ہونے والے حملے کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ ہم اس بیان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔"
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذّمت کی اور فوج کی جوابی کارروائی کو سراہا ہےجس میں 14 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حملہ خیبر پختونخوا میں حالیہ مہینوں میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔ حملے میں کم از کم 13 فوجی شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق یہ منصوبہ بند حملہ تھا جس میں خودکش بمبار نے، 22ویں فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے بم ڈسپوزل یونٹ کی، گاڑی کے قریب آ کر دھماکہ خیز مواد اُڑا دیا۔ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم 'ٹی ٹی پی'کے ایک دھڑے نے قبول کی ہے۔
رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان گذشتہ دہائیوں کا سنگین ترین تصادم ہوا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے کا الزام لگا کر پاکستان پر حملہ کیا۔ جس کے جواب میں پاکستان نے بھی موئثر کاروائی کی۔
دو طرفہ حملے چار دن تک جاری رہے اور دونوں طرف سےتقریباً 60 افراد ہلاک ہوگئے۔ ان چار روزہ جھڑپوں سے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
امریکہ کی مداخلت کے بعد کشیدگی میں کمی آئی۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے ہیں جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
اسلام آباد نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کی تردید کی اور حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جسے نئی دہلی نے مسترد کر دیا تھا۔بھارتی جارحیت کے بارے میں پاکستان نے یہ بھی کہا کہ بھارتی میزائل نے مذہبی اداروں کو نشانہ بنایا اور عام شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
بھارت اب بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اس نے اسلام آباد کے اس حملے سے تعلق کو ثابت کرنے والے کسی بھی ثبوت کا عوامی سطح پر اعلان نہیں کیا۔