اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے'ریاض منصور' نےسلامتی کونسل سے خطاب کے دوران آنسووں میں ڈوبی دلگیر آواز میں، غزہ میں محصور فلسطینی بچوں کے خلاف جاری، "نسل کشی" کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاض منصور نے بدھ کے روز کے خطاب میں کونسل کو بے عملی کا قصوروار ٹھہرایا اورکہا ہےکہ فلسطینیوں کو "ایک طویل عرصے سے پانی، خوراک، اور دوا سے محروم رکھا جا رہا ہے اور وہ اس کسمپرسی میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل برداشت تکلیف ہے۔آپ اور کتنا انتظار کریں گے؟"
انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا تائثر پیدا کر کے غزہ میں زندگی کو ناممکن بنا رہا ہے۔"
"اگر اسرائیل واقعی امداد کی فراہمی کا خواہش مند ہوتا تو وہ راستے کھول دیتا اور اقوام متحدہ کے تعاون سے، 'انروا' کی امداد سمیت داخلے کی منتظر پوری امداد کے فوری اور مکمل داخلے کی اجازت دے دیتا۔
منصور نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل کرنا ہے۔ "اس کا اصل مسئلہ فلسطینیوں کو قتل کرنا، بھوکا رکھنا، اور ان کی زندگیاں تباہ کرنا ہے تاکہ وہ زندہ رہنے کے لیے اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں اور اس طرح اسرائیل کو ا ن سے چھٹکارا مل جائے۔"
انہوں نے ڈاکٹر علاء النجار کے المناک واقعے کا ذکر کیا، جنہیں فرائض کی ادائیگی کے دوران ان کے 9 بچوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "کاش کہ ہم اس نسل کشی کو روکنے میں کامیاب ہو جائیں۔ ڈاکٹر نجارنے ایک ایسے وقت میں، جب وہ اپنی عظیم ذمہ داری نبھا رہی اور انسانی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہی تھیں، اپنے بچوں کو ہسپتال میں جھلسے ہوئے جسموں اور مردہ حالت میں دیکھا"۔
"ڈاکٹر نجار اپنے 10 میں سے 9 بچوں محروم ہو گئی ہیں۔ یہ ایک ایسا خوفناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ جسےعقل سمجھنے سے قاصر ہے۔"
منصور نے کہا ہے کہ "شعلے اور بھوک فلسطینی بچوں کو نگل رہے ہیں ۔ 5 سال سے کم عمر بچے زندگی کی نہیں موت کی تلاش میں ہیں کیونکہ یہ معصوم اپنے پیاروں سے مکمل محرومی کا دُکھ برادشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے"۔
"میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ فلسطین میں ہماری جڑیں زیتون کے درختوں سے بھی زیادہ گہری ہیں، عہدِ روما کے زیتون کے درختوں سے بھی زیادہ گہری۔ ہم اپنے علاقے سے کبھی نہیں نکلیں گے۔ ہم کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ ہم اپنے وطن میں رہیں گے۔"
ریاض منصور نے سلامتی کونسل سے کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ "کچھ کریں۔ فلسطینی عوام کے خلاف اس نسل کُشی کے جرم کو روکیں ۔"