غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیل امداد کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہا اجازت کا تائثر دے رہا ہے: منصور
اسرائیل امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا تائثر پیدا کر کے غزہ میں زندگی کو ناممکن بنا رہا ہے: ریاض منصور
اسرائیل امداد کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہا اجازت کا تائثر دے رہا ہے: منصور
Mansour broke down in tears as he recalled the number of children killed since Israel violated a ceasefire in March. / United Nations
29 مئی 2025

اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے'ریاض منصور'   نےسلامتی کونسل سے خطاب کے دوران آنسووں میں ڈوبی دلگیر آواز میں،  غزہ میں محصور فلسطینی بچوں کے خلاف جاری، "نسل کشی" کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاض منصور نے بدھ کے روز کے خطاب میں کونسل کو بے عملی کا قصوروار ٹھہرایا اورکہا  ہےکہ فلسطینیوں کو "ایک طویل  عرصے سے پانی، خوراک، اور دوا سے محروم رکھا جا رہا  ہے اور وہ اس کسمپرسی میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے  ہیں۔ یہ ناقابل برداشت تکلیف ہے۔آپ اور کتنا انتظار کریں گے؟"

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا تائثر پیدا کر  کے  غزہ میں زندگی کو ناممکن بنا رہا ہے۔"

"اگر اسرائیل واقعی امداد کی فراہمی کا خواہش مند ہوتا  تو وہ راستے کھول دیتا اور اقوام متحدہ کے تعاون سے، 'انروا' کی امداد سمیت داخلے کی منتظر پوری امداد کے  فوری اور مکمل  داخلے کی اجازت دے دیتا۔  

منصور نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مقصد  فلسطینیوں کو بے دخل کرنا ہے۔ "اس کا اصل  مسئلہ فلسطینیوں کو قتل کرنا، بھوکا رکھنا، اور ان کی زندگیاں  تباہ کرنا ہے تاکہ  وہ زندہ رہنے کے لیے اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں اور اس طرح اسرائیل کو ا ن سے چھٹکارا مل جائے۔"

انہوں نے ڈاکٹر علاء النجار کے المناک واقعے کا ذکر کیا، جنہیں فرائض کی ادائیگی  کے دوران ان کے 9 بچوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  "کاش کہ  ہم اس نسل کشی کو روکنے میں کامیاب ہو جائیں۔  ڈاکٹر نجارنے ایک ایسے وقت میں، جب وہ  اپنی عظیم ذمہ داری نبھا رہی اور انسانی   زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہی تھیں،  اپنے بچوں کو ہسپتال میں جھلسے ہوئے  جسموں اور مردہ حالت میں دیکھا"۔

"ڈاکٹر نجار  اپنے 10 میں سے 9 بچوں محروم ہو گئی ہیں۔ یہ  ایک ایسا خوفناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ جسےعقل  سمجھنے سے قاصر ہے۔"

منصور نے کہا ہے کہ "شعلے اور بھوک فلسطینی بچوں کو نگل رہے ہیں ۔ 5 سال سے کم عمر بچے زندگی کی نہیں موت کی تلاش میں ہیں کیونکہ یہ معصوم   اپنے پیاروں  سے مکمل محرومی کا دُکھ برادشت کرنے  کی طاقت نہیں رکھتے"۔

"میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ فلسطین میں ہماری جڑیں زیتون کے درختوں سے بھی زیادہ گہری  ہیں، عہدِ روما  کے زیتون کے درختوں سے بھی زیادہ گہری۔ ہم  اپنے علاقے سے کبھی نہیں نکلیں  گے۔ ہم کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ ہم اپنے وطن میں رہیں گے۔"

ریاض منصور نے سلامتی کونسل سے کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ "کچھ کریں۔ فلسطینی عوام کے خلاف اس  نسل کُشی کے جرم کو روکیں ۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us