ایران نے اسرائیل پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جس سے دشمنی میں ڈرامائی طور پراضافہ ہوا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تل ابیب میں براہ راست حملے کیے گئے ہیں، جبکہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اہم فوجی مقامات کے قریب، بشمول وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز، آگ بھڑک اٹھی ہے۔
جمعہ کی رات ہونے والا یہ بے مثال حملہ، جس کی تصدیق ایران کے سرکاری میڈیا اور اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) نے کی، اسرائیلی سرزمین پر تہران کا سب سے بڑا براہ راست فوجی حملہ ہے۔
ایران کے سرکاری پریس ٹی وی نے کہا کہ میزائل حملوں کی "پہلی لہر" نے تل ابیب میں "براہ راست اثر" ڈالا، جبکہ اسرائیلی چینل 13 نے تصدیق کی کہ کئی میزائلوں کو روکنے میں ناکامی ہوئی اور متعددمیزائل ملک بھر میں اہداف پر گرے۔
تل ابیب میں موجود اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ شہر پر دھوئیں کے گہرے بادل اٹھ رہے تھے اور رات بھر دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں۔ اہم حکومتی اور سیکیورٹی تنصیبات کے قریب آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، اور ہنگامی عملہ نقصانات پر قابو پانے کے لیے نبرد آزما ہوا۔
IRGC نے ایک بیان میں کہا کہ ایران نے "اسرائیل میں درجنوں اہداف پر حملے کیے ہیں"، جبکہ ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا: "اسرائیل میں کوئی بھی مقام محفوظ نہیں ہوگا، ہمارا انتقام تکلیف دہ ہوگا۔"
اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا کہ ملک بھر میں سنی جانے والی دھماکوں کی آوازیں کامیاب روک تھام اور میزائلوں کے اثرات دونوں کا نتیجہ تھیں۔ جانی نقصان یا نقصان کی مکمل تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہیں۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اسرائیل کی جانب سے جنگ کے اعلان کے جواب میں "بھاری ضرب" لگانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
خامنہ ای نے ایک ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا: "اسرائیل نے یہ جنگ شروع کی۔ ہم تکلیف دہ انتقام لیں گے۔"
یہ حملہ جمعہ کی صبح سے اسرائیلی حملوں کے بعد ہوا، جن میں اسرائیل نے ایران کی سرزمین پر اسٹریٹجک اور جوہری سے منسلک انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا تھا۔