برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے انقرہ میں ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں ترکیہ کے خطے میں اہم کردار کو سراہا۔
لامی نے پیر کے روز برطانیہ اور ترکیہ کے درمیان قریبی سفارتی تعلقات پر زور دیا، جو کہ مسلسل مکالمے، اسٹریٹجک ہم آہنگی اور گہرے ثقافتی روابط پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا، "ان 12 مہینوں میں جب سے میں عہدے پر ہوں، کوئی ایسا مہینہ نہیں گزرا جس میں میری وزیر حاقان فیدان سے ملاقات یا گفتگو نہ ہوئی ہو،" انہوں نے برطانیہ اور ترکیہ کے تعلقات کی مضبوطی اور تسلسل پر زور بھی دیا ۔
لامی نے امسال ترکیہ کی سیر و سیاحت کرنے والے تقریباً پانچ ملین برطانوی شہریوں اور برطانیہ میں ترکی بولنے والے طبقے کی موجودگی کو عوامی سطح پر مضبوط تعلقات کا ثبوت قرار دیا۔
انہوں نے 28 بلین اسڑلنگ کی سالانہ تجارت پر مبنی ایک نئے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے جاری مذاکرات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا، "ترک صنعت اور کاروباری شخصیات کا برطانیہ میں شراکت داری کے ساتھ کام کرنا ہمارے مضبوط کاروباری تعلقات کا مظہر ہے۔"
یوکرین، غزہ، اور شام میں ترکیہ کا کردار
لامی نے یوکرین میں امن قائم کرنے اور روسی جارحیت کا سد باب کرنے کے حوالے سے ترکیہ کی کوششوں کی تعریف کی، خاص طور پر بحیرہ اسود کے خطے کو مستحکم کرنے اور طویل عرصے سے مطلوب جنگ بندی کے حصول کے لیے انقرہ کے کام کو سراہا۔
انہوں نے یوکرینی شہریوں اور روسی فوج پر جاری اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "میں ترکیہ کی امن قائم کرنے اور جانوں کے بھاری نقصان کا سد باب کرنے کی کوششوں پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔"
لامی نے غزہ کے حوالے سے، انسانی بحران پر دونوں ممالک کی مشترکہ تشویش پر زور دیا اور دو ریاستی حل کے لیے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ہماری بات چیت کا موضوع شام تھا۔
انہوں نے مزید کہا، "ہمارے درمیان قریبی دوستی کے تعلقات ہیں، اور میرا خیال ہے کہ اس بہت مشکل اور چیلنجنگ جغرافیائی سیاسی ماحول میں آپ آنے والے مہینوں میں برطانیہ اور ترکیہ کے درمیان مزید مشترکہ کاموں کا مشاہدہ کریں گے ۔"