بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت 'آئی او ایم' نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا گیا یا شدید نقصان پہنچا یا گیا ہے۔ علاقے میں اسرائیل کی جاری جنگ نے شہریوں کو انسانی بحران کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔
ایجنسی نے بدھ کے روز ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "علاقے میں کوئی محفوظ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے فلسطینی خاندان غیر محفوظ کھنڈرات میں پناہ لے رہے ہیں۔'آئی ایم او' کے پاس پناہ گاہ امداد تیار ہے لہٰذا داخلے کے راستے فوراً کھولے جائیں۔"
قحط کی متعدد رپورٹیں جاری ہونے کے باوجود اسرائیل نے، 2 مارچ سے، غزہ کے راستے بند کر رکھے ہیں، جس کی وجہ سے جنگ زدہ علاقے میں ضروری سامان کی ترسیل رک گئی ہے ۔
اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو یکطرفہ طور پر غزہ میں دوبارہ سے نسل کش جنگ شروع کر کے، 19 جنوری کو طے پانے والے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے، معاہدے کو توڑ دیاتھا۔
اب تک اس قتل عام میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 51,300 سے زیادہ فلسطینی قتل کئے جا چکے ہیں۔ یہ تعداد اس وقت نئے ریکارڈ کے مطابق بڑھ کر 62,000 ہو چُکی ہے۔
تل ابیب نے غزہ کے زیادہ تر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور محصور علاقے کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
گذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کو غزہ جنگ کے معاملے میں، بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں، نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔