ترکیہ اور شام نے بین الاقوامی زمینی نقل و حمل کے حوالے سے ایک نئی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر کے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست زمینی رسل و رسائل کی بحالی کی راہ ہموار کر دی ہے۔
استنبول میں منعقدہ گلوبل ٹرانسپورٹ روابط فورم کے دوران اناطولیہ ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ترکیہ کے وزیر برائے رسل ورسائل 'عبدالقدیر اورال اوغلو 'نے کہا ہےکہ اس معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان 2004 کے بین الاقوامی زمینی نقل و حمل معاہدے کو دوبارہ زندہ کردیا ہے۔
معاہدے کی رُو سے اب تجارتی ٹرک سرحد پر اپنا سامان کسی دوسری گاڑی میں منتقل کئے بغیر دخول کر سکیں گے۔ اس سہولت سے تجارت تیز، آسان اور سستی ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ"سرحدی گزرگاہوں پر کارگو کی منتقلی ختم ہو جائے گی اور سامانِ تجارت کو بغیر کسی منتقلی کے براہ راست ترکیہ اور شام کے درمیان لایا لے جایا جا سکے گا"۔
اورالوغلو نے کہا ہے کہ دونوں ممالک نے ٹرانزٹ نقل و حمل کے آپریشن شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس سے ترکیہ سے اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر خلیجی ممالک تک براہ راست زمینی رسائی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا ہےکہ ترک اور شامی حکام مسافر اور مال بردار نقل و حمل کے مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے۔ اس تعاون میں باہمی تربیتی پروگراموں کا انعقاد بھی شامل ہے۔
اورال اوغلو نے مزید کہا ہےکہ ترکیہ اور شام کے درمیان نقل و حمل کی بحالی نہ صرف یورپ اور ایشیا کے درمیان علاقائی تجارت میں دونوں ممالک کی حیثیت کو مضبوط کرے گی بلکہ اس درمیانی راہداری کے خلیجی ممالک کے ساتھ ارتباط میں بھی مدد دے گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دسمبر میں شام کی دہائیوں پرانی اسد حکومت کے خاتمے کے بعد رواں سال کے ماہِ جنوری میں ایک عبوری حکومت نے اقتدار سنبھالا جس سے ملک کواپنے علاقائی ہمسایوں اور دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے میں مدد ملی ہے۔