ترکیہ کے نائب صدر جیودت یلماز نے کہا ہے کہ 2017 سے اب تک کل 8 لاکھ 85 ہزار 642 شامی پناہ گزین رضا کارانہ شکل میں اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
یلماز نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ابتدائی طور پر یہ واپسی ان محفوظ علاقوں کی طرف ہوئی جو ہم نے سرحد پار آپریشنوں کے ذریعے قائم کیے تھے۔ لیکن آمر حکومت کے خاتمے کے بعد یہ واپسی تیز ہوگئی ہے "۔
محکمہ مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق، 9 دسمبر 2024 کے بعد سےایک لاکھ 45 ہزار 639 شامی، رضاکارانہ طور پر ،واپس گئے ہیں ۔ یہ وہ دور تھا جب مخالف فورسز کے حملے کے بعد شام میں اسد حکومت کا تختہ اُلٹ گیا تھا۔
یلماز نے توقع ظاہر کی ہے کہ " جیسے جیسے شام میں سکیورٹی کی صورتحال، بنیادی خدمات اور اقتصادی ماحول بہتر ہو تا جائے گا مہاجرین کی واپسی میں بھی تیزی آتی جائے گی"۔
اس سے قبل ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے زور دیا تھاکہ شام میں روزمرہ زندگی کی بحالی انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ "جب تک معمول کی زندگی بحال نہیں ہوتی، ترکیہ اور دیگر ہمسایہ ممالک میں موجود پناہ گزینوں کی واپسی ناممکن ہے۔ معمولی ہی کیوں نہ ہو ہم اس معاملے میں کچھ پیش رفت دیکھ رہے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ سیکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنایا جائے اور قائم رکھا جائے"۔
واضح رہے کہ بشار الاسد، شام پر تقریباً 25 سالہ اقتدار کے بعد، 8 دسمبر کو دمشق پر حکومت مخالف گروپوں کے قبضے کے بعد روس فرار ہو گئے تھے۔اس طرح 1963 سے ملکی انتظام پر قابض بعث پارٹی کےاقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔
احمد الشراع، جنہوں نے اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے حکومت مخالف فورسز کی قیادت کی، 29 جنوری کو عبوری مدت کے لیے صدر قرار دیے گئے۔