سیاست
2 منٹ پڑھنے
آسٹریلیا نے اپنی تاریخ کی بڑی ترین فوجی مشقیں شروع کر دیں
ایکسرسائز ٹالیزمین سیبر نامی فوجی مشقوں میں 19 ممالک سے 35 ہزار سے زائد فوجی شریک ہیں
آسٹریلیا نے اپنی تاریخ کی بڑی ترین فوجی مشقیں شروع کر دیں
FILE - People at Mindil Beach watch fighter jets roar past at sunset, as part of Exercise Pitch Black, in Darwin, northern Australia, July 18, 2024. / REUTERS
10 گھنٹے قبل

آسٹریلیا کی سب سے بڑی دو طرفہ فوجی مشقیں ' ایکسرسائز ٹالیزمین سیبر 2025'  اتوار کے روز ایچ ایم اے ایس ایڈیلیڈ لینڈنگ ڈاک پر افتتاحی تقریب کے ساتھ باضابطہ طور پر شروع ہوگئی ہیں۔

اسٹریلیا وزارت دفاع نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ مشقیں  گیارہویں بار منعقد ہو رہی ہے اور آسٹریلیا کی تاریخ کی سب سے بڑی اور جدید جنگی مشقیں ہیں۔

آئندہ تین ہفتوں کے دوران، آسٹریلیا اور شراکت دار ممالک کے 35,000 سے زائد فوجی کوئنزلینڈ، شمالی علاقہ جات، مغربی آسٹریلیا، نیو ساؤتھ ویلز، اور کرسمس آئی لینڈ میں تعینات ہوں گے اور پہلی بارمشقوں کی  سرگرمیاں پاپوا نیو گنی میں بھی ہوں گی۔

اس مشق میں امریکہ، کینیڈا، فجی، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پاپوا نیو گنی، فلپائن، جنوبی کوریا، سنگاپور، تھائی لینڈ، ٹونگا، اور برطانیہ کی افواج شامل ہیں، جبکہ ملائیشیا اور ویتنام مبصرین کے طور پر شریک ہیں۔

مشقوں  میں لائیو فائر مشقیں، فیلڈ ٹریننگ، ایمفیبیئس لینڈنگز، زمینی افواج کی نقل و حرکت، اور فضائی و بحری آپریشن شامل ہوں گے، ساتھ ہی آسٹریلیا کی نئی فوجی صلاحیتیں جیسے یو ایچ۔60 ایم بلیک ہاکس اور پریسیژن اسٹرائیک میزائلز بھی آزمائی  جائیں گی۔

ایس بی ایس نیوز کے مطابق آسٹریلوی وزیر برائے دفاعی صنعت پیٹ کونرائے نے اتوار کو کہا  ہےکہ کینبرا کسی بھی تنازعے میں فوجیوں کو پیشگی تعینات نہیں کرے گا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ  "آسٹریلوی فوجیوں کو کسی تنازعے میں تعینات کرنے کا فیصلہ اس وقت کی حکومت کرے گی"۔

ان کے یہ بیانات ہفتے کے روز فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آئے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس فار پالیسی ایلبرج کولبی نے آسٹریلوی اور جاپانی دفاعی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ تائیوان کے تنازعے کی صورت میں اپنے منصوبے واضح کریں۔

کولبی نے ایکس پر لکھا  ہےکہ محکمہ دفاع صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "امریکہ فرسٹ" حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، جو ڈیٹرنس کو دوبارہ قائم کرنے پر مرکوز ہے اور اتحادیوں کو دفاعی اخراجات بڑھانے اور اجتماعی سلامتی کی کوششوں میں زیادہ حصہ ڈالنے کی ترغیب دیتی ہے۔

چین، تائیوان کو ایک علیحدہ ہونے والا صوبہ سمجھتا ہے لیکن  تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا  اور اپنی عملی آزادی برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us