آسٹریلیا کی سب سے بڑی دو طرفہ فوجی مشقیں ' ایکسرسائز ٹالیزمین سیبر 2025' اتوار کے روز ایچ ایم اے ایس ایڈیلیڈ لینڈنگ ڈاک پر افتتاحی تقریب کے ساتھ باضابطہ طور پر شروع ہوگئی ہیں۔
اسٹریلیا وزارت دفاع نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ مشقیں گیارہویں بار منعقد ہو رہی ہے اور آسٹریلیا کی تاریخ کی سب سے بڑی اور جدید جنگی مشقیں ہیں۔
آئندہ تین ہفتوں کے دوران، آسٹریلیا اور شراکت دار ممالک کے 35,000 سے زائد فوجی کوئنزلینڈ، شمالی علاقہ جات، مغربی آسٹریلیا، نیو ساؤتھ ویلز، اور کرسمس آئی لینڈ میں تعینات ہوں گے اور پہلی بارمشقوں کی سرگرمیاں پاپوا نیو گنی میں بھی ہوں گی۔
اس مشق میں امریکہ، کینیڈا، فجی، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پاپوا نیو گنی، فلپائن، جنوبی کوریا، سنگاپور، تھائی لینڈ، ٹونگا، اور برطانیہ کی افواج شامل ہیں، جبکہ ملائیشیا اور ویتنام مبصرین کے طور پر شریک ہیں۔
مشقوں میں لائیو فائر مشقیں، فیلڈ ٹریننگ، ایمفیبیئس لینڈنگز، زمینی افواج کی نقل و حرکت، اور فضائی و بحری آپریشن شامل ہوں گے، ساتھ ہی آسٹریلیا کی نئی فوجی صلاحیتیں جیسے یو ایچ۔60 ایم بلیک ہاکس اور پریسیژن اسٹرائیک میزائلز بھی آزمائی جائیں گی۔
ایس بی ایس نیوز کے مطابق آسٹریلوی وزیر برائے دفاعی صنعت پیٹ کونرائے نے اتوار کو کہا ہےکہ کینبرا کسی بھی تنازعے میں فوجیوں کو پیشگی تعینات نہیں کرے گا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "آسٹریلوی فوجیوں کو کسی تنازعے میں تعینات کرنے کا فیصلہ اس وقت کی حکومت کرے گی"۔
ان کے یہ بیانات ہفتے کے روز فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آئے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس فار پالیسی ایلبرج کولبی نے آسٹریلوی اور جاپانی دفاعی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ تائیوان کے تنازعے کی صورت میں اپنے منصوبے واضح کریں۔
کولبی نے ایکس پر لکھا ہےکہ محکمہ دفاع صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "امریکہ فرسٹ" حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، جو ڈیٹرنس کو دوبارہ قائم کرنے پر مرکوز ہے اور اتحادیوں کو دفاعی اخراجات بڑھانے اور اجتماعی سلامتی کی کوششوں میں زیادہ حصہ ڈالنے کی ترغیب دیتی ہے۔
چین، تائیوان کو ایک علیحدہ ہونے والا صوبہ سمجھتا ہے لیکن تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا اور اپنی عملی آزادی برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔