ترک صدر رجب طیب ایردوان نے روس، یوکرین اور امریکہ کے رہنماؤں پر مشتمل ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی پیش کش کی ہے، جس سے استنبول کو "امن کا مرکز" بنایا جائے گا۔
گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی خواہش روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو استنبول یا انقرہ میں یکجا کرنا ہے۔
روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان استنبول میں مذاکرات کے دوسرے دور کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 'میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ساتھ لانا چاہتا ہوں'۔
ایردوان نے اعلان کیا کہ ترکیہ میں رہنماؤں کے اکٹھے ہونے کی صورت میں وہ "اس اجلاس میں ان سے بھی ملیں گے تاکہ ہم استنبول کو امن کے مرکز میں تبدیل کرسکیں۔
انہوں نے روس میں اتوار کو پیش آنے والے واقعے کے باوجود پیر کو ہونے والی بات چیت کو 'اہم کامیابی' قرار دیا، جس میں یوکرین کی جانب سے رات گئے 162 ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے شدید فضائی حملہ کیا گیا، جس میں 40 سے زائد روسی فوجی طیاروں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اے-50، ٹی یو-95 اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے ٹی یو-22 ایم 3 بمبار طیارے شامل تھے۔
شام میں پیش رفت
شام میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسا کہ شام استحکام اور امن حاصل کرتا ہے، ہمیں یقین ہے کہ اس کے تمام ہمسایہ ممالک اور خطے کے تمام ممالک اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
ایردوان نے یورپی ممالک کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کے فیصلے کو سراہا۔
ترک صدر نے یہ بھی اعلان کیا کہ ترک کمپنی اے جیٹ کی شام کے لیے باقاعدہ پروازوں کے آپریشن کے ساتھ ساتھ شامی ایئرلائنز جلد ہی ترکیہ کے لیے پروازیں شروع کرے گی۔