بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع کاکس بازار میں شدید مون سون بارشوں نے روہنگیا مہاجرین کے 1,400 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچایا ہے۔
صرف 2 دنوں میں، 33 پناہ گزین کیمپوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے 53 واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین 'UNHCR' کے بروز سوموار جاری کردہ بیان کے مطابق کیمپ کی دیوار گرنے سے ایک روہینگیا مہاجر ہلاک ہو گیا اور آسمانی بجلی گرنے سے 11 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
UNHCR نے کہا ہے کہ شدید مون سون بارشوں نے ایک بار پھر روہنگیا پناہ گزینوں کی بنیادی ضروریات ِزندگی سے محرومی کو اجاگر کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے ضلع کاکس بازار میں 13 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین پناہ لے ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر 2017 میں میانمار میں فوجی کارروائی کے بعد جانیں بچا کر یہاں پہنچے تھے۔
UNHCR کی بنگلہ دیش کے لئے عبوری نمائندہ 'جولیٹ موری کیسون' نے کہا ہے کہ "عمودی پہاڑیاں، سیلابی ریلے اور عارضی پناہ گاہیں اس قدر گنجان آباد علاقے میں خطرناک امتزاج بنا رہی ہیں۔ تیز ہوائیں، بانس اور ترپال سے بنی پناہ گاہوں کو مزید کمزور کر نے کا سبب بن رہی ہیں۔"
UNHCR نے کہا ہے کہ میانمار کے صوبہ رخائن میں تشدد اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والے ہزاروں نئے روہنگیا مہاجرین نے پہلے سے ہی گنجان آباد جگہ کو مزید تنگ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ مالی امکانات کی شدید کمی بھی امدادی کارکنوں کی ،فوری ضروریات کو پورا کرنے اور ضروری حفاظتی اقدامات کے مکمل نفاذ کی، صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔
بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر 'گوین لیوس 'نے کاکس بازار کے کیمپوں سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ان آفات کی تیاری صرف ضروری ہی نہیں زندگی بچانے والی اشد اہمیت کی حامل ہے۔"
عام طور پر مون سون کی تیاری مئی سے پہلے شروع ہوتی ہے، لیکن مالی امکانات کی کمی کے باعث اس سال یہ اقدامات نہیں کیے جا سکے۔
رواں سال روہینگیا مہاجرین کے لئے اقوام متحدہ کے "مشترکہ مداخلت پلان "نے مہاجرین اور میزبان معاشرے کی مدد کے لئے 934.5 ملین ڈالر کی درخواست کی تھی لیکن مطلوبہ فنڈ کا صرف 20 فیصد ہی موصول ہوا ہے۔