اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے خفیہ طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی زمین پر 22 نئی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل کے روزنامہ ' یدیعوت احرونوت' کے مطابق کابینہ نے دو ہفتے قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں ان بستیوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔
اس فیصلے میں 2005 میں اسرائیل کے 'غزّہ سے یکطرفہ انخلاء کے منصوبے'کے تحت ختم کی گئی غیر قانونی بستیوں، ہومیش اور سا نور، کو دوبارہ قائم کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
یہ تجویز اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور وزیر خزانہ بزالل سموٹریچ نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔
فلسطین صدارتی دفتر نے اس اقدام کی مذمت کی اور کہا ہےکہ یہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے کو دائروی تشدد اور عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے۔
فلسطین صدارتی دفتر کے ترجمان، نبیل ابو روضینہ نے کہا ہے کہ”اسرائیلی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، میں 22 نئی بستیوں کے قیام کی خفیہ منظوری ،بین الاقوامی قانونی حیثیت اور بین الاقوامی قانون کے لیے، ایک سنگین چیلنج ہے۔“
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں مغربی کنارے اور غزہ پر قبضہ کیا تھا۔ 1994 میں اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن 'پی ایل او' کے ساتھ معاہدے کے تحت اسرائیل نے غزہ سے انخلاء کیا اور 2005 میں وہاں کی غیر قانونی بستیوں کو ختم کر دیا تھا۔
رواں مہینے کی 12 تاریخ کو اسرائیلی کابینہ نے مغربی کنارے کے علاقے 'سی' میں زمین کی رجسٹریشن کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی منظوری بھی دی۔ 'سی' علاقہ مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں ہے اور پورے علاقے کا تقریباً 61 فیصد حصّے پر مشتمل ہے۔
19 جولائی 2024 کو، بین الاقوامی عدالت انصاف 'آئی سی جے'نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی کو غیر قانونی قرار دیا اور مقبوضہ زمین پر قائم تمام اسرائیلی بستیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق کی تھی۔