ایرانی اور یورپی حکام کے استنبول میں مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے، جہاں انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کی صورتحال اور مزید کشیدگی کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں ایران، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے نائب وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد، ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی کہ بات چیت ایران-امریکہ مذاکرات پر مرکوز رہی۔
غریب آبادی نے ایک بیان میں کہا، "ہم نے خیالات کا تبادلہ کیا اور جوہری پابندیاں ہٹانے کے بالواسطہ مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ایران اور ای 3 سفارت کاری کو جاری رکھنے اور اس سے بہترین فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں،" اور بتایا کہ "ہم مناسب وقت پر دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ بات چیت کو جاری رکھ سکیں۔"
اس ملاقات کے حوالے سے یورپی فریق کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
2 مئی کو روم میں ایران اور ای 3 کے درمیان ایک منصوبہ بند ملاقات منسوخ کر دی گئی تھی، کیونکہ ایران-امریکہ جوہری مذاکرات کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔
ایران کو اس بات پر تشویش ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کے یورپی فریقین نام نہاد "اسنیپ بیک میکانزم" کو فعال کر سکتے ہیں، جس کے تحت اقوام متحدہ کی وہ پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی جو اس معاہدے کے تحت ہٹا دی گئی تھیں۔
یہ میکانزم 18 اکتوبر کو ختم ہو رہا ہے
اگر اس سے پہلے کوئی سفارتی حل نہ نکلا تو یورپی ممالک اس شق کو فعال کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے 11 مئی کو فرانسیسی روزنامہ Le Point میں ایک مضمون میں خبردار کیا کہ اسنیپ بیک میکانزم کا غلط استعمال کشیدگی کو ناقابل واپسی طور پر بڑھا سکتا ہے اور "نہ صرف معاہدے میں یورپ کے کردار کا خاتمہ کرے گا بلکہ ایک خطرناک موڑ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔"
انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ مزید جوہری مذاکرات کریں۔