مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ شمال مغربی خیبر پختونخوا کے علاقے میں افغان سرحد کے قریب ایک خودکش دھماکے میں کم از کم 16 پاکستانی فوجی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ خیبر کرانیکلز نے ہفتے کے روز سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ حملہ میر علی کے خدی مارکیٹ میں ایک فوجی قافلے پر کیا گیا ۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق یہ مربوط حملہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش حملہ آور نے 22ویں فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے بم ڈسپوزل یونٹ کی گاڑی کے قریب دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔
شمالی وزیرستان کے ایک مقامی حکومتی اہلکار نے، جو میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں تھے، بتایا کہ "ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی فوجی قافلے سے ٹکرا دی۔"
انہوں نے بتایا کہ پہلے 13 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی تھی، لیکن بعد میں یہ تعداد بڑھ کر 16 ہوگئی۔
ضلع میں تعینات ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ "دھماکے سے دو گھروں کی چھتیں بھی گر گئیں، جس سے چھ بچے زخمی ہوگئے۔"
اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے نے قبول کی ہے۔
حملے میں کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے، جن میں 14 عام شہری بھی شامل ہیں۔
یہ حملہ خیبر پختونخوا میں حالیہ مہینوں کے دوران سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔
تاحال پاکستان آرمی نے اس حملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
وزیرستان، خیبر اور کرم اضلاع میں فورسز پر حالیہ حملوں کے بعد، پاکستان کی فوج نے صوبے میں انٹیلیجنس پر مبنی آپریشنز میں اضافہ کر دیا ہے۔
اسلام آباد، تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں پر، جو مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم ہیں، پاکستان میں دہشت گرد حملے کرنے کا الزام لگاتا ہے، جبکہ کابل ان حملوں کے اپنی سرزمین سے ہونے کی تردید کرتا ہے۔