ایک امریکی صحافی نے، ان کی اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) حیثیت منسوخ کئے جانے اور ان کے بھارت میں داخلے پر پابندی لگائے جانے کی وجہ سے، بھارتی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
یہ پابندی رافیل سیٹر کے، نومبر 2023 میں ایک معروف بھارتی کاروباری شخصیت ' راجت کھارے' کے بارے میں تصنیف کردہ مضمون بعنوان 'ہاؤ این انڈین اسٹارٹ اپ ہیکڈ دی ورلڈ'کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔
بھارت کی وزارتِ داخلہ نے، دسمبر 2023 میں، واشنگٹن ڈی سی میں سائبر سیکیورٹی کے صحافی ، 'سیٹر' کو بتایا کہ ان کا او سی آئی کارڈ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایسا مواد شائع کیا جو بد نیتی پر مبنی ہے اور بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سیٹر نے شادی کے ذریعے او سی آئی حیثیت حاصل کی تھی لیکن اب بھارت کا سفر نہیں کر سکتے کہ جہاں ان کے خاندان کے افراد رہتے ہیں۔
سیٹر کا معاملہ صرف واحد واقعہ نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بھارت میں بڑھتے ہوئےاثر و رسوخ کا ایک حصہ ہے۔ تاہم اس واقعے سے او سی آئی مراعات کی منسوخی پر بڑھتی ہوئی تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، خاص طور پر ان صحافیوں، کارکنوں اور ماہرین تعلیم کے لیے جو مودی حکومت کے ناقد ہیں۔
مودی نے سابقہ پیپل آف انڈین اوریجن (پی آئی او) کارڈ کو او سی آئی کارڈ کے طور پر دوبارہ برانڈ کیا، جس سے بھارتی ڈائیسپورا میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ یہ 'شہری جیسی' مراعات فراہم کرتا ہے۔ حقیقت میں او سی آئی کارڈز حکومت کی صوابدید پر دیے اور منسوخ کیے جا رہے ہیں اور اکثر ان صحافیوں، ماہرین تعلیم اور کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو انتظامیہ کے ناقد ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پی آئی او نظام کے تحت ایسی کاروائیاں نہیں کی جا سکتی تھیں۔
او سی آئی کارڈ، جو اصل میں بھارتی نژاد غیر ملکی شہریت رکھنے والے افراد اور ان کے خاندانوں کے لیے بھارت میں سفر اور کاروبار کو آسان بنانے کے لیے بنائے گئے تھے، اب ایک طرح سے حکومت کا ہتھیار بن چکے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے ان اقدامات کو حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 'سیاسی جبر' کے وسیع تر نمونے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ایچ آر ڈبلیو کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن کے مطابق حساس واقعات پر رپورٹ کرنے والے صحافیوں کے ویزوں کی منسوخی طاقت کا غلط استعمال کرنے والے اور بدعنوانی پر جائز خدشات کا اظہار کرنے والے لوگوں پر خطرناک اثرات ڈال سکتی ہے ۔
انہوں نے TRT ورلڈ کو بتایا کہ "حالیہ برسوں میں، مودی حکومت نے خاص طور پر ان صحافیوں، کارکنوں اور ماہرین تعلیم کے او سی آئی ویزے منسوخ کیے ہیں جو بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "یہ تنقید کو خاموش کرنے کی ایک واضح کوشش ہے۔ کچھ افراد نے، شفاف معلومات کی کمی اور مبہم بنیادوں پر جائز قرار دی گئی، اس منسوخی کو بھارتی عدالتوں کے ذریعے چیلنج کیا ہے "۔
2021 میں ہی، بھارتی حکومت نے 4.5 ملین او سی آئی کارڈ ہولڈروں کی مراعات کو محدود کر کے ان کی بحیثیت 'غیر ملکی شہری' کے دوبارہ درجہ بندی کی ۔ علاوہ ازیں تحقیق و صحافت کرنے یا بھارت کے کسی 'محفوظ' علاقے کا دورہ کرنے کے لیے خصوصی اجازت طلب کرنے کو ضروری قرار دیا تھا۔
گذشتہ دہائی کے دوران، حکومت نے 100 سے زیادہ اجازت نامے منسوخ کیے اور 'آئین کے خلاف عدم اطمینان کے اظہار' کے الزام کے ساتھ کچھ صاحبِ حیثیت افراد کو ملک بدر کر دیاتھا۔
یہ اقدامات، بھارت میں یا بیرونی ممالک میں مقیم، او سی آئی کارڈ ہولڈروں کے لیے تشویش میں اضافہ کرتے ہیں۔ بیرونی ممالک میں مقیم بہت سے او سی آئی کارڈ ہولڈروں کے بوڑھے والدین اور دیگر عزیزواقارب بھارت میں رہتے ہیں۔