کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ لاس اینجلس میں امیگریشن مظاہروں کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تنازعے کے دوران "گلیوں میں خانہ جنگی" کے خواہش مند ہیں۔
نیوسم نے پیر کے روز فاکس نیوز کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ان کا مقصد امن قائم کرنا نہیں جنگ کروانا ہے۔ وہ گلیوں میں خانہ جنگی کے خواہشمند ہیں۔"
نیوسم نےسوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ "مجھے موصول اطلاع کے مطابق ٹرمپ لاس اینجلس میں مزید 2,000 گارڈوں کی تعیناتی کر رہے ہیں۔
نیوسم نے کہا ہے کہ " پہلے 2,000کا کیا ہو ا؟ نہ کھانے کا انتظام ہے نہ پانی کا۔ تقریباً 300 کی تعیناتی ہوئی ہے باقی تعیناتی کے حکم کے منتظر وفاقی عمارتوں میں بیٹھے ہیں۔ ان تعیناتیوں کا عوامی تحفظ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا مقصد ایک خطرناک صدر کی انا کی تسکین ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "یہ غیر ذمہ دارانہ اور بے مقصد کاروائی ہمارے فوجیوں کی توہین ہے۔"
لاس اینجلس میں 700 امریکی میرین کی تعیناتی کے اعلان کے بعد جاری کردہ بیان میں نیوسم نے کہا ہے کہ یہ تعیناتی "غیر امریکی" ہے۔
نیوسم نے X سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ایک آمر صدر کے مریضانہ خیالات کی تسکین کے لئے ان میرین کو امریکی زمین پر اور اپنے ہی ہم وطنوں کے سامنے تعینات نہیں ہونا چاہیے ۔میں خانہ جنگی نہیں چاہتا"۔
ٹرمپ نے جاری کردہ جوابی بیان میں" امریکہ کی گلیوں میں خانہ جنگی کے خواہش مند ہونے" کی تردید کی اور کہا ہے کہ "اگر نیوسم پر چھوڑ دیا جائے تو خانہ جنگی ہو سکتی ہے"۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ " یہ الزام بالکل اس کے برعکس ہے۔ میں خانہ جنگی نہیں چاہتا لیکن اگر آپ اس پہلو کو نیوسم جیسے لوگوں پر چھوڑ دیں تو خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔"
قبل ازیں جاری کردہ بیان میں وائٹ ہاؤس نے لاس اینجلس کے مظاہرین کو "انتہائی بائیں بازو کے پاگل" قرار دیا اور کہا تھا کہ نیوسم اور میئر کیرن باس کو امیگریشن چھاپے شروع کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے ۔
لاس اینجلس میں بدامنی گزشتہ جمعہ کو شروع ہوئی جب امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ایجنٹوں نےشہر کے کئی علاقوں پر چھاپے مارے اور، غیر قانونی طور پر امریکہ میں اقامت کے دعوے کے ساتھ، سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہےکہ ICE کے چھاپے صدر کے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے منصوبے کا حصہ ہیں اور یہ جاری رہیں گے۔