ترک وزارت خارجہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اس سے علاقائی تنازعہ عالمی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 22 جون کو اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے تنازعات میں اضافے اور سلامتی کے ماحول کو عدم استحکام سے دوچار کرنے جیسے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
انقرہ نے کہا کہ اسے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے والے آپریشن کے ممکنہ نتائج کے بارے میں "گہری تشویش" ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت علاقائی تنازعہ کو عالمی سطح پر لے جا سکتی ہے۔ ہم اس طرح کے تباہ کن منظر نامے کو سامنے نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ترکیہ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری سے کام کریں اور مزید ہلاکتوں اور تباہی سے بچنے کے لئے "فوری طور پر باہمی حملوں کو روکیں"۔
وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ پرامن حل تلاش کرنے کے لئے سفارتی کوششوں کی حمایت کرے، "ایران کے جوہری پروگرام پر تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکیہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی امریکی جارحیت کی مذمت
انقرہ کی جانب سے یہ بیان امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات بشمول فوردو تنصیبات پر بنکر بسٹر بموں اور کروز میزائلوں کے ذریعے حملوں کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ امریکی افواج نے ایران کے تین جوہری تنصیبات پر "انتہائی کامیاب" فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکی حملوں کے بعد ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امریکی جارحیت کی مذمت کرنے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔
13 جون کو اسرائیل نے ایران بھر میں فوجی اور جوہری تنصیبات سمیت متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے جس کے بعد تہران نے جوابی حملے کیے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اب تک ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا ایرانی وزارت صحت کے مطابق، ایران میں اسرائیلی حملے میں 430 افراد ہلاک اور 3500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔