روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کو خبردار کیا ہے کہ روس کے خلاف جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیف کی "آخری غلطی" ثابت ہوگا۔
جمعہ کے روز سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین روسی علاقے پر نام نہاد "ڈرٹی بم" گرانے کی کوشش کرتا ہے تو ماسکو کی جانب سے "جوابی کارروائی" ہوگی۔
انہوں نے کہا، "یہ ان لوگوں کی ایک فاش غلطی ہوگی جنہیں ہم موجودہ یوکرین میں نیو نازی کہتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ یہ ان کی آخری غلطی ثابت ہو۔"
پوتن نے مزید کہا کہ روس کے جوہری اصول وجودی خطرات کے جواب میں سخت ردعمل کی اجازت دیتے ہیں، اور کیف کے لیے اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔
انہوں نے کہا، " نیو نازی حکومت اور خود یوکرین دونوں کے لیے ہمارا رد عمل انتہائی سخت ہوگا ۔"
ساتھ ہی، پوتن نے تسلیم کیا کہ روس کے پاس فی الحال اس بات کا کوئی تصدیق شدہ ثبوت نہیں ہے کہ یوکرین ڈرٹی بم استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا، " شکر ہے کہ ہمارے پاس فی الحال ایسا کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ لیکن ہم اس مفروضے پر کام کرتے ہیں کہ کسی بیمار ذہن میں ایسا خیال پیدا ہو سکتا ہے۔"
سیکیورٹی زون
پوتن نے مزید کہا کہ ماسکو یوکرین سے ملحق سرحد پر ایک "سیکیورٹی زون" قائم کر رہا ہے، جو روسی علاقے پر بار بار حملوں اور حالیہ کورسک علاقے میں دراندازی کے جواب میں ہے۔
پوتن نے دعویٰ کیا کہ یوکرینی فورسز نے روس کے کورسک علاقے میں "دراندازی" کی اور "شہری آبادی کے خلاف جرائم" کیے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں، روسی فوج نے "بڑے نقصانات" پہنچائے اور حملہ آوروں کو نکال باہر کیا، جس کے نتیجے میں ماسکو نے سرحدی علاقے کو محفوظ بنایا۔
پوتن نے کہا کہ اس بفر زون کی گہرائی 8 سے 12 کلومیٹر تک ہو سکتی ہے، اور نوٹ کیا کہ روس شمال مشرقی یوکرین کے ایک علاقائی مرکز، سومی شہر پر قبضہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "گہرائی تقریباً 10 سے 12 کلومیٹر ہے، کبھی 8، کبھی 12۔ اس سے آگے سومی شہر ہے۔ اس پر قبضہ ہمارا مقصد نہیں، لیکن میں اسے خارج از امکان نہیں سمجھتا۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ روس یوکرین میں کتنی دور تک پیش قدمی کا ارادہ رکھتا ہے، تو پوتن نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ روسی اور یوکرینی عوام ایک قوم ہیں اور اس لحاظ سے، "پورا یوکرین ہمارا ہے۔"
انہوں نے کہا، "جہاں روسی سپاہی کا قدم پڑے گا – وہ ہمارا ہے۔"
حکومت ِ یوکرین نے پوتن کے بیانات پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
جنگ کے چوتھے سال میں، روس کی فوجی کاروائیاں حالیہ دنوں میں شمال مشرقی یوکرین، خاص طور پر خرکیف کے قریب، شدت اختیار کر گئی ہیں، جبکہ کریملن کے حکام ان اقدامات کو یوکرینی حملوں کے دفاعی ردعمل کے طور پر پیش کرتے رہتے ہیں۔