اسرائیل کے وزیر برائے ورثہ امور امیچائی ایلیاہو نے غزہ کے خلاف تازہ ترین اشتعال انگیز بیانات میں غزہ کے کھانے پینے کے گوداموں پر بمباری اور غزہ میں بھوکے فلسطینیوں پر بمباری کا مطالبہ کیا ہے۔
انتہا پسند وزیر نے اسرائیلی چینل 7 کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا، "حماس کے غذائی ذخائر پر بمباری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،انہیں بھوکا رہنے کی ضرورت ہے اگر ایسے شہری ہیں جنہیں اپنی جانوں کا خوف ہے تو انہیں امیگریشن پلان سے گزرنا چاہیے ، حماس کے ایندھن اور خوراک کے ذخائر پر بمباری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایلیاہو جن کا تعلق سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کی انتہا پسند یہودی طاقت پارٹی سے ہے۔
ایلیاہو نے مزید کہا کہ غزہ میں امداد داخل کرنے کا "یہودی اخلاقیات" سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ انہیں "ان لوگوں کو کھانا نہیں کھلانا چاہئے جو ہم سے لڑتے ہیں
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب شہریوں کے لیے زندگی مشکل ہو جائے گی تو اس کا اثر حماس پر بھی پڑے گا ۔
نومبر 2023 میں ، ایلیاہو نے کہا کہ غزہ پر "جوہری بم" گرانا "ایک آپشن" ہے۔
پیر کے روز بین گویر نے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے حصے کے طور پر فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے پر اپنے اصرار کا اعادہ کیا۔
اسرائیل کے چینل 14 کے مطابق، بین گویر نے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والی واحد امداد رضاکارانہ نقل مکانی کے مقصد کے لئے ہے ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بار بار غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کی آبادی کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے اس منصوبے کو عرب دنیا اور بہت سے دیگر ممالک نے مسترد کر دیا تھا،جن کا کہنا ہے کہ یہ نسلی صفائی کے مترادف ہے۔
اسرائیلی اندازوں کے مطابق غزہ میں اب بھی 59 قیدی موجود ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس کے برعکس 9500 سے زائد فلسطینی سخت حالات میں اسرائیل میں قید ہیں جن میں تشدد، بھوک اور طبی غفلت کی اطلاعات بھی شامل ہیں۔
اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 52 ہزار 500 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر میں نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یاو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو جنگ پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔