سیاست
3 منٹ پڑھنے
ٹرمپ کے دورہ عرب امارات میں مصنوعی ذہانت کا موضوع سرِ فہرست
چِپ معاہدوں کی پابندی کی صورت میں متحدہ عرب امارات ،امریکہ اور چین کے بعد،مصنوعی ذہانت کی گلوبل رقابت کی تیسری طاقت بن جائے گا
ٹرمپ کے دورہ عرب امارات میں مصنوعی ذہانت  کا موضوع سرِ فہرست
AI is likely to be a focus for the final leg of Trump's trip. / Photo: Reuters
13 گھنٹے قبل

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو قطر کے مختصر دورے کو امریکی فوجیوں سے خطاب پر ختم کریں  گے اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات روانہ ہو جائیں گے۔یہ امیر خلیجی ملک مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی لیڈر  بننے کے لئے امریکہ سے مدد کا امیدوار ہے۔

بدھ کے روز جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا  کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے ۔ معاہدے کی رُو سے  امارات کو ہر سال 500,000 جدید ترین Nvidia AI چپس درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی، اور یہ عمل اس سال سے شروع ہو جائے گا۔

یہ معاہدہ  ملک میں ، مصنوعی ذہانت کے ماڈلوں کی ترقی کے لیے، ضروری ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کو فروغ دے گا ۔ تاہم، اس معاہدے نے امریکی حکومت کے کچھ حلقوں میں قومی سلامتی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کی شرائط میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ کے چار روزہ خلیجی دورے کے دوران کئی کاروباری معاہدے طے پائے ہیں، جن میں قطر ایئرویز کا بوئنگ  210 وائیڈ باڈی جیٹ طیارے خریدنے کا معاہدہ، سعودی عرب کی جانب سے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ اور سعودی عرب کو 142 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت شامل ہیں۔

مصنوعی ذہانت پر توجہ

یہ دورہ سفارتی سرگرمیوں سے بھی بھرپور رہا۔ منگل کو ٹرمپ نے حیران کن اعلان کیا  ہےکہ امریکہ شام پر عائد دیرینہ پابندیاں ہٹا دے گا، اور اس کے بعد انہوں نے شام کے صدر احمد الشراع سے ملاقات بھی  کی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ دوحہ کے جنوب مغرب میں صحرا میں واقع العدید ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کریں گے، جو مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی سب سے بڑی فوجی تنصیب ہے۔ اس کے بعد وہ ابوظہبی روانہ ہوں گے جہاں وہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے آخری مرحلے میں توقع ہے کہ مصنوعی ذہانت پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔

سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں کو امریکی AI چپس کی برآمدات پر سخت نگرانی عائد کی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ یہ قیمتی سیمی کنڈکٹرز چین کو منتقل ہو سکتے ہیں اور بیجنگ کی فوجی طاقت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا اہم ترین مقصد خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ اگر خلیجی ریاستوں، خاص طور پر متحدہ عرب امارات، میں تجویز کردہ چِپ معاہدے مکمل ہو جاتے ہیں، تو یہ خطہ عالمی AI مقابلے میں امریکہ اور چین کے بعد تیسرا طاقتور مرکز بن سکتا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us