یمن کے حوثی گروپ نے، یمن میں نئے امریکی فضائی حملے شروع ہونے کے بعد، شمالی بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار جہاز کو 24 گھنٹوں کے اندر دوسری بار متعدد راکٹوں اور ڈرونوں سے نشانہ بنایا ہے ۔
حوثی افواج کے ترجمان یحییٰ سریع نے بروز سوموار ایک ٹیلیویژن چینل کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ہمارے ملک کے خلاف جاری امریکی جارحیت کے جواب میں، یمن کی حوثی مسلح افواج نے شمالی بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس ہیری ٹرومین کو 24 گھنٹوں کے اندر دوسری بار نشانہ بنایا ہے"۔
انہوں نے حملے کو "چند گھنٹوں تک جاری رہنے والا تصادم" قرار دیا اورکہا ہے کہ یہ حملہ متعدد ڈرونوں، بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ کیا گیاہے۔
سریع نے مزید کہا ہے کہ حوثی افواج نے دشمن کے جنگی طیاروں کے حملے کو بھی پسپا کر دیا اور انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے۔
حوثی ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ یمن کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب مزید شدت سے دیا جائے گا۔
دوسری جانب، حوثیوں کے زیرانتظام المسیرہ ٹی وی نے مغربی یمن کے علاقوں حدیدہ اور الجوف میں چھ امریکی فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق، دو فضائی حملے حدیدہ کے ضلع 'زبید 'میں ایک کپاس کی فیکٹری پر کیے گئے، جبکہ چار حملے الجوف صوبے کے ضلع 'الحزم' میں ایک سرکاری عمارت پر کیے گئےہیں۔
تاحال جانی نقصان کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
امریکہ کی جانب سے بھی حوثی بیان پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
'جہنم کے دروازے کھول دیئےجائیں گے'
حوثی زیرانتظام وزارت ِصحت کے مطابق، ہفتے کے روز یمن پر امریکی۔برطانوی فضائی حملوں میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے بحیرہ احمر کے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھے تو "جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے"۔
واضح رہے کہ حوثیوں نے 7 مارچ کو اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد داخل ہونے دے، ورنہ اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر دوبارہ حملے کیے جائیں گے۔
حوثی گروپ 2023 کے اواخر سے بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب، باب المندب اور خلیج عدن میں اسرائیل سے منسلک جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملے کر رہا ہے جس سے عالمی تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے کیے جا رہے ہیں۔
جنوری میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد حوثیوں نے حملے روک دیئے تھے۔
تاہم، گروپ نے 2 مارچ کو دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں امداد کی فراہمی کو مکمل طور پر روک دیا تو حملے دوبارہ شروع کر دیئے جائیں گے۔