ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت "خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ" ہے، کیونکہ اسرائیلی حملے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں۔
ایردوان نے زور دیا کہ اسرائیل جان بوجھ کر شہری انفراسٹرکچر، بشمول اسپتال، اسکول، مساجد اور گرجا گھروں کو تباہ کر رہا ہے، اور معصوم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 51ویں اجلاس کے دوران کہا: "میں دو ٹوک یہ کھلے اور صاف الفاظ میں کہتا ہوں: ان مظالم اور حملوں کے ساتھ، نیتن یاہو کی حکومت خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینی ایسے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جو "نازی افواج کے حراستی کیمپوں سے بھی بدتر ہیں۔"
اردوان نے جرمنی کے نازی رہنما ہٹلر کے عزائم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے "دنیا کو آگ میں جھونک دیا،" اور مزید کہا کہ "نیتن یاہو کی صیہونی خواہشات دنیا کو تباہی کی طرف لے جانے کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں رکھتیں۔"
’ریاستی دہشت گردی‘
صدر اردوان نے لبنان، شام، یمن اور ایران میں حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے 13 جون کو تہران پر کیے گئے حملوں کو "ریاستی دہشت گردی" قرار دیا۔
ایران کے جوابی اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ تل ابیب کی جارحیت تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے کہا: "اپنی جوہری صلاحیت کو کسی بھی اصول کی پابندی کیے بغیر بڑھانا — اور یہ اسرائیل کی سب سے بڑی منافقت ہے — 13 جون کو کیے گئے حملوں کے ساتھ، نیتن یاہو کی حکومت نے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا۔"
صدر نے مزید کہاایران پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ "نیتن یاہو کی حکومت اور اس کے قاتل" مسائل کو سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ایردوان نے بین الاقوامی کرداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی اشتعال انگیز بیان بازی کو روکیں اور کشیدگی میں مزید اضافے کو روکیں۔