حوثی گروپ کے المنار ٹی وی چینل نے رپورٹ کیا ہے کہ یمن کے صوبہ حدیدہ میں راس عیسیٰ ایندھن بندرگاہ پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں طبی عملہ بھی شامل ہے، ۔
امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کے روز بندرگاہ پر ہونے والے اس حملے کا مقصد ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے لیے سپلائی اور فنڈز کے ذرائع کو ختم کرنا تھا ۔
امریکہ نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حوثیوں کے شہری جہاز رانی اور فوجی جہازوں پر حملوں کا قلع قمع کرنے کے لیے 15 مارچ سے ابتک حوثیوں پر تقریباً روزانہ فضائی حملے کیے ہیں۔
باور رہے کہ حوثیوں نے 2023 کے آخر میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اپنے حملے شروع کیے تھے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ انہوں نے یمن سے آنے والے ایک میزائل کو تباہ کر دیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے ایک بیان میں کہا: "ان حملوں کا مقصد حوثیوں کے معاشی طاقت کے ذرائع کو کمزور کرنا تھا، جو کہ اپنے ہم وطنوں پر تشدد اور جبر کا موقع دیتی ہے۔"
حوثی وزارت صحت کے ترجمان انیس الاصبحی نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 20 ہے، جن میں سے پانچ کا تعلق طبی عملے سے ہے۔
انہوں نے ایکس میڈیا پر لکھا ہےکہ "امریکی جارحیت کے بعد راس عیسیٰ آئل پورٹ پر 50 زخمی کارکن اور ملازمین بھی ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ تاحال لاشوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔"
راس عیسیٰ بندرگاہ بحیرہ احمر کے ساتھ یمن کے مغربی ساحل پر واقع ہے۔
جمعہ کی صبح گروپ کے المنار چینل پر نشر کی گئی تصاویر میں جنہیں انہوں نے بندرگاہ پر "امریکی جارحیت کی پہلی تصاویر" قرار دیا، ایک آگ کے گولے نے جہازوں کے ارد گرد کے علاقے کو روشن کر دیا، جبکہ آگ کے شعلوں کے اوپر گہرے دھوئیں کے ستون اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
الاصبحی نے کہا کہ "شہری دفاعی امدادی ٹیمیں اور طبی عملہ متاثرین کی تلاش اور آگ بجھانے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کر رہے ہیں۔"
حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ پر تل ابیب کی ظالمانہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل پر باقاعدگی سے میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ٹیلیگرام پر اطلاع دی ہے کہ "کچھ دیر پہلے اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بجنے کے بعد، یمن سے داغے گئے میزائل کو روک دیا گیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ فضائی دفاعی نظام "خطرات کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔"
حوثی حملوں نے سویز کینال کے ذریعے جہاز رانی کو متاثر کیا ہے - جو ایک اہم راستہ ہے اور عام طور پر دنیا کی 12 فیصد بحری جہازوں کی آمدورفت کا حامل ہے - جس کی وجہ سے کئی کمپنیوں کو جنوبی افریقہ کے سمندر سے مہنگے راستے پر سفر کرنا پڑتا ہے۔
امریکہ نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت حوثیوں کے خلاف حملے شروع کیے، اور ان کے جانشین صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہد کیا کہ ان کے خلاف فوجی کاروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک وہ جہاز رانی کے لیے خطرہ نہیں بنتے ۔
جمعرات کی شام، فرانس کے وزیر دفاع سباستین لیکورنو نے کہا تھاکہ بحیرہ احمر میں ایک فرانسیسی فریگیٹ نے یمن سے داغا گیا ایک ڈرون تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر کہا کہ " مسلح افواج سمندری نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارا تعاون جاری رہے گا۔"