یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے میئر 'ہاریس ڈوکاس' نے اتوار کے روزیونان میں اسرائیلی سفیر کو سخت الفاظ میں جواب دیا اور کہا ہے کہ" یونان کو شہریوں کے قاتلوں سے جمہوریت کا درس لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے"۔
اسرائیلی سفیر نوام کاٹز کے اس دعوے کے بعد کہ شہر کے حکام نے ایسی دیواری تحریروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جن میں صیہونیت دشمنی کی عکاسی ہوتی ہے اور جو اسرائیلی زائرین کی"ناگواری" کا سبب بنی ہیں۔
اس دعوے کے جواب میں ایتھنز کے میئر ڈوکاس نے اپنی انتظامیہ کے ریکارڈ کا دفاع کیا اور غزہ میں اسرائیل کی زیادتیوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "بحیثیت میونسپل انتظامیہ کے ہم نے ہمیشہ تشدد اور نسل پرستی کی مخالفت کی ہے۔ لیکن ہم ان لوگوں سے جمہوریت پر درس قبول نہیں کرتے جو شہریوں اور بچوں کو کھانے کی قطاروں میں قتل کر رہے ہیں۔جو، غزہ میں بمباری، بھوک اور پیاس سے روزانہ درجنوں افراد کوموت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں"۔
ڈوکاس نے اسرائیلی سفیر کے غصے کو "منتخب غصہ" قرار دیا اور کہا ہے کہ "یہ حیران کن بات ہے کہ سفیر کاٹز کی توجہ صرف دیواری تحریروں پر مرکوز ہوئی ہےجن کا بڑا حصہ ہٹایا جا رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف غزہ ہے جہاں جاری بے مثال نسل کشی انہیں دِکھائی ہی نہیں دے رہی"۔
اسرائیلی سفیر کاٹز نے اپنے خیالات کا اظہار یونانی روزنامے' کاتھیمیرینی' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا تھا۔ انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ صیہونیت دشمنی پر مبنی دیواری تحریروں نے اسرائیلی زائرین پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔ انہوں نے شہری انتظامیہ کو،ان دیواری تحریروں کے خاتمے کے لئے،ناکافی اقدامات کا قصور وار بھی ٹھہرایا تھا۔
بلدیہ میئر کے مذکورہ بیانات 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں ۔ غزہ کی فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل اب تک، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 60,800 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔ علاقے کے محاصرے کی وجہ سے خوراک، پانی، اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ علاقے میں پھیلائے گئے مصنوعی قحط کی وجہ سے 93 بچوں سمیت کم از کم 175 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی مطالبات کو بار بار مسترد کر دیا ہے۔ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت 'آئی سی سی' نے جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے علاوہ، جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف 'آئی سی جے'میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
ایتھنز میں یہ سفارتی تنازعہ غزہ میں انسانی بحران پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی غصے اور اسرائیل کے جارحانہ عسکری طرز عمل پر بڑھتی ہوئی حساسیت کو اجاگر کرتا ہے۔