بھارت کی شمالی ریاست پنجاب میں پولیس نے سینکڑوں کسانوں کو حراست میں لے لیا اور سرحدی علاقے میں ان کے عارضی کیمپوں کو بلڈوزروں کے ذریعے مسمار کر دیا ہے، جہاں وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے بہتر فصلوں کی قیمتوں کے مطالبے کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔
کسان گزشتہ فروری سے ہریانہ کی سرحد پر ڈیرہ ڈالے ہوئے تھے، جب سکیورٹی فورسز نے انہیں دارالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے سے روک دیا تھا تاکہ فصلوں کے لیے قانونی طور پر ریاستی حمایت کی ضمانتوں کا مطالبہ کیا جا سکے۔
سینئر پولیس افسر نانک سنگھ نے بدھ کی رات کی گئی کارروائی کے بارے میں اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ"ہمیں کسی قسم کی طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔" انہوں نے مزید کہا ہے کہ"کسانوں نے اچھا تعاون کیا اور وہ خود بسوں میں بیٹھ گئے۔"
ٹیلی ویژن کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس بلڈوزروں کا استعمال کرتے ہوئے خیمے اور اسٹیج مسمار کر رہی ہے، جبکہ کسانوں کو ان کے ذاتی سامان کے ساتھ گاڑیوں تک پہنچا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، حراست میں لیے گئے سیکڑوں افراد میں کسان رہنما سروان سنگھ پندھیر اور جگجیت سنگھ دلیوال بھی شامل تھے۔ جگجیت سنگھ دلیوال کو ایمبولینس میں لے جایا گیا کیونکہ وہ کئی مہینوں سے غیر معینہ مدت کی احتجاجی بھوک ہڑتال پر تھے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ایک طرف حکومت کسان تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے اور دوسری طرف انہیں گرفتار کر رہی ہے"۔
’گرفتاریاں مذاکرات میں خلل ڈالتی ہیں‘
بے دخلی کی اجازت دینے والی، پنجاب کی حکمران جماعت، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے کہا ہےکہ وہ کسانوں کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے، لیکن ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے مسائل وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائیں۔
پارٹی کے نائب صدر ترونپریت سنگھ سوند نے کہا ہے کہ "آئیے مل کر پنجاب کے مفادات کا تحفظ کریں"۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ اہم سڑکوں کی بندش نے ریاست کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ "ہائی ویز بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔"
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو 2021 میں کسانوں کے ایک سالہ طویل احتجاج کے بعد کچھ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ ان دنوں کسان کئی مہینوں تک دہلی کے باہر ڈیرہ ڈالے رہے تھے۔
مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پنجاب کے نائب صدر فتح جنگ سنگھ باجوا نے کہا ہے کہ بدھ کو وفاقی حکومت کے عہدیداروں نے کسان رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ "یہ واضح ہے کہ یہ گرفتاری کسانوں اور بی جے پی قیادت کے درمیان جاری مذاکرات میں خلل ڈالنے کی ایک دانستہ کوشش ہے"۔