چین نے دنیا کی پہلی انسان نما روبوٹ ریس کا انعقاد کیا ہے ، جس میں انسانوں نے بھی شرکت کی ۔
چینی ساختہ روبوٹ 'تیان گونگ الٹرا' نے ہفتے کے روز تقریباً 2 گھنٹے اور 40 منٹ میں نصف میراتھن مکمل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
سرکاری خبر رساں ادارے گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ روبوٹ 21 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے میں کامیاب رہا اور تھکن کے کوئی واضح آثار ظاہر نہیں کیے۔
تقریباً 20 روبوٹک کمپنیوں نے اس دوڑ میں حصہ لیا، جن میں یونٹری کا 'جی 1'، لیجو روبوٹکس کا 'کواوو' اور نوٹکس کا 'این 2' شامل تھے۔
حفاظتی وجوہات کی بنا پر انسانوں اور انسان نما روبوٹس کو رکاوٹوں کے ذریعے علیحدہ رکھا گیا، اور روبوٹس کو انسانوں کے برابر وقت کے معیارات پر نہیں پرکھا گیا۔
انسان نما روبوٹس نے ایک وقت میں ایک ایک کر کے دوڑ شروع کی، ہر روبوٹ ایک منٹ کے وقفے سے گولی چلنے کے اشارے پر روانہ ہوا۔
راستے میں مختلف مقامات پر سپورٹ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے تاکہ ٹیم کے اراکین روبوٹس کی دیکھ بھال کر سکیں، جیسے کہ بیٹریاں تبدیل کرنا وغیرہ۔
کچھ روبوٹس کو خاص ڈیزائنز کے ساتھ تیار کیا گیا تھا، جیسے کہ ہاٹ سوئیپ ایبل بیٹری سسٹمز، تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے طویل فاصلے کی دوڑ مکمل کی جا سکے۔
کچھ انسان نما روبوٹس کو حفاظتی جوتے پہنائے گئے تھے، جبکہ دیگر کے پاوّں پر رگڑ سے بچاؤ کے آلات استعمال کیے گئے۔