سیاست
3 منٹ پڑھنے
امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ٹرمپ کا بیان
ٹرمپ کا بیان اس وقت آیا جب اس کی انتظامیہ میں افسران، بشمول امریکی نائب صدر جے ڈی وانس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے زور دیا کہ وہ ایران کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔
امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد  ٹرمپ کا بیان
US President Trump’s comes just hours after top US officials insisted that the strikes were not part of an effort to overthrow Iran’s leadership. / AA
6 گھنٹے قبل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایران میں حکومت کی تبدیلی کو  سوال کو اٹھایا، جب کہ ان کی انتظامیہ کے سینئر حکام نے تہران کو کسی بھی قسم کے ردعمل سے باز رہنے کی تنبیہ کی۔

 یہ بیان اختتام الہفتہ امریکہ کے  ایران کے اہم جوہری مقامات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، "یہ سیاسی طور پر درست نہیں کہ 'حکومت کی تبدیلی' کی اصطلاح استعمال کی جائے، لیکن اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہے، تو حکومت کی تبدیلی کیوں نہ ہو؟ "

ٹرمپ کا یہ بیان امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ، کے اس مؤقف کے بعد آیا کہ وہ ایران کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کر رہے۔

ہیگسیٹھ نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا، "یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا۔" انہوں نے اس مشن کو "ایک درست کارروائی" قرار دیا جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا تھا۔

آپریشن مڈنائٹ ہیمر

وینس نے این بی سی کے پروگرام "میٹ دی پریس ود کرسٹن ویلکر" میں ایک انٹرویو کے دوران کہا، "ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ہم حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہم اس معاملے کو مزید طول دینا یا بڑھانا نہیں چاہتے۔ ہم ان کے جوہری پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اور پھر ایرانیوں کے ساتھ ایک طویل مدتی معاہدے پر بات کرنا چاہتے ہیں۔" وینس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ " بری  فوج بھیجنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔"

‘آپریشن مڈنائٹ ہیمر’ کے بارے میں واشنگٹن اور امریکی فوج کے مشرق وسطیٰ آپریشنز کے ہیڈکوارٹر، ٹامپا، فلوریڈا میں صرف چند افراد کو علم تھا۔

چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، جنرل ڈین کین نے صحافیوں کو بتایا کہ سات بی-2 بمبار طیارے امریکہ سے ایران تک 18 گھنٹے کی پرواز کے بعد 14 بنکر بسٹر بم گرانے کے لیے روانہ ہوئے۔

کین نے کہا کہ مجموعی طور پر، امریکہ نے اس کارروائی میں 75 درست نشانے والے ہتھیار، جن میں دو درجن سے زیادہ ٹوماہاک میزائل شامل تھے، اور 125 سے زیادہ فوجی طیارے استعمال کیے۔ یہ کارروائی تین جوہری مقامات کے خلاف کی گئی۔

یہ کارروائی مشرق وسطیٰ کو ایک بڑے نئے تنازعے کے دہانے پر لے آئی ہے، جو پہلے ہی 20 ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ اور لبنان میں جنگوں اور شام میں ایک آمر کی معزولی کے ساتھ  کشیدگی کے ماحول سے گزر رہا ہے۔

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us