امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ میں اسرائیلی سفیر نے بدھ کی رات واشنگٹن ڈی سی کے "کیپیٹل جیوش میوزیم" کے قریب اور دو اسرائیلی سفارت کاروں کی ہلاکت کا سبب بننے والے مسلح حملے کی مذمت کی اور اس واقعے کو یہودی مخالف پُرتشدد کا روائی قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "واضح طور پر یہود دشمنی پر مبنی ان خوفناک قتل وارداتوں کو فوراً ختم ہو جانا چاہیئے! امریکہ میں نفرت اور انتہا پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں"۔
انہوں نے متاثرین کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور اس واقعے کو "انتہائی افسوسناک" قرار دیا ہے۔
حملے کے بعد ایک پریس بریفنگ میں، امریکہ میں اسرائیلی سفیر' یخیل لیٹر 'نے کہا ہے کہ متاثرین ایک نوجوان اسرائیلی جوڑا تھا جو منگنی کرنے والا تھا۔
لیٹر نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل پم بونڈی کے ذریعے انہیں ذاتی طور پر فون کیا اور یقین دلایا ہےکہ ان کی انتظامیہ یہود دشمنی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
انہوں نے اسرائیل۔ امریکہ اتحاد پر زور دیا اور کہ ہے کہ "ہم اکٹھے ہوئے تو خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ ہم اکٹھے کھڑے ہوں گے اور ان لوگوں کی اخلاقی پستی پر قابو پائیں گے جو سمجھتے ہیں کہ وہ قتل کے ذریعے سیاسی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔"
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ "یہ ایک بزدلانہ، یہود دشمنی پر مبنی پُرتشدد کاروائی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ذمہ داروں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔"
فائرنگ "کیپیٹل جیوش میوزیم" کے باہر فٹ پاتھ پر ہوئی اور واشنگٹن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مشتبہ حملہ آور فائرنگ کے بعد عجائب گھر میں داخل ہوا اور اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واشنگٹن پولیس چیف پاملا اسمتھ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ"ہمیں یقین ہے کہ فائرنگ، اس وقت ہمارے زیرِ حراست، ایک ہی مشتبہ شخص نے کی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "فائرنگ سے پہلے مشتبہ شخص کو عجائب گھر کے باہر ادھر ادھر گھومتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس نے چار افراد کے ایک گروپ کے قریب جا کر پستول نکالی اور فائرنگ کر دی۔"
پولیس نے مشتبہ شخص ، شکاگو کا شہری، 30 سالہ ایلیس روڈریگز ہے۔
'سرخ لکیر'
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا ہے کہ "واشنگٹن ڈی سی میں یہودی عجائب گھر کے باہر ہونے والی مہلک فائرنگ، یہود دشمنی پر مبنی ،دہشت گردانہ کاروائی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "سفارت کاروں اور یہودی برادری کو نقصان پہنچانا سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ امریکی حکام اس مجرمانہ عمل کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ اسرائیل اپنے شہریوں اور نمائندوں کی حفاظت کے لیے دنیا بھر میں مضبوطی سے کام کرتا رہے گا۔"
پولیس چیف اسمتھ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہےکہ بدھ کی رات تقریباً 9 بجے عجائب گھر کے قریب فائرنگ کی متعدد اطلاعات ملیں۔
جب حکام جائے وقوعہ پر پہنچے تو ایک مرد اور ایک عورت مردہ حالت میں پائے گئے۔
پولیس نے علاقے کو سیل کر دیا اور ہنگامی گاڑیاں جمعرات کی صبح تک جائے وقوعہ پر موجود رہیں۔
میئر موریل باؤزر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ "ہم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ایک کمیونٹی کے طور پر اکٹھے کھڑے ہوں گے تاکہ یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ہم یہود دشمنی کو برداشت نہیں کریں گے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ہماری کمیونٹی میں کوئی فعال خطرہ نہیں ہے۔ جو میں جانتی ہوں وہ یہ ہے کہ یہ خوفناک واقعہ ہمارے شہر اور ملک کے بہت سے لوگوں کو خوفزدہ کرے گا۔ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم اس قسم کے تشدد یا نفرت کو برداشت نہیں کریں گے۔"